021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
علاقہ کےغیرآباد پہاڑ پردو فریقوں کےتنازع کےبعدمصلحین کاایک فریق کےحق میں فیصلہ کا حکم
74215بنجر زمین کو آباد کرنے کے مسائلشاملات زمینوں کے احکام

سوال

امیر جان اور تور اکا  کے زمینوں کے درمیان ایک غیر آباد پہاڑ ہے جس کے ساتھ ایک حکومتی چراگاہ بھی ہے، جس میں عام مواشی اور علاقے کے مواشی ہر دو قسم چرتی ہیں، تو ان دونوں فریقوں کا اس پہاڑ کے بارے میں بھی تنازع تھا کہ ہر ایک اس کی ملکیت کا دعویدار تھا، پھر مصلحوں نے صلح سے یہ مکمل پہاڑ نسیم خان اور حکم خان کو(جن کی اپنی اصلی زمین اور نہر پہاڑ کی مشرقی جانب واقع ہیں۔) دینے کا فیصلہ کیا اورپہاڑ کا نقشہ یوں ہے کہ  مشرق کے جانب نسیم خان اور حکم خان  کی نہر اور زمین ہے،شمال کی جانب پہاڑ کا سرا ہے، جنوب کی جانب چھوٹی  نہر، بڑی نہر اور پہاڑ ہے،مغربی جانب امیر جان کے بیٹوں(عبدالحق اور پایین خان) کی زمین اور علاقہ ہے۔

اب سؤال یہ ہے کہ آیا یہ پہاڑ سب اہل علاقہ کے درمیان شریک ہے یا کہ مصلحین کی صلح کے مطابق نسیم خان اور حکم خان کا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جب یہ پہاڑ پر آبادی کے درمیان ہےتو اس پر سب اہل علاقہ کابرابراور مشترکہ حق ہے،مصلحین کا یہ فیصلہ خلاف  شرع ہے۔

حوالہ جات
الھدایۃ مع فتح القدير للكمال ابن الهمام (10/ 73)
(ولا يجوز إحياء ما قرب من العامر ويترك مرعى لأهل القرية ومطرحا لحصائدهم) لتحقق حاجتهم إليها حقيقة أو دلالة على ما بيناه، فلا يكون مواتا لتعلق حقهم بها بمنزلة الطريق والنهر. على هذا قالوا: لا يجوز للإمام أن يقطع ما لا غنى بالمسلمين عنه كالملح والآبار التي يستقي الناس منها لما ذكرنا.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 433)
(ولا يجوز إحياء ما قرب من العامر) بل يترك مرعى لهم ومطرحا لحصائدهم لتعلق حقهم به فلم يكن مواتا وكذا لو كان محتطبا.
 (قوله ولا يجوز إلخ) التقييد بالقرب مبني على قول أبي يوسف، وقد مر أن ظاهر الرواية اعتبار حقيقة الانتفاع قرب أو بعد كما أفاده الأتقاني

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۱۹صفر۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب