021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ڈیجیٹل تصویر کا حکم
74344جائز و ناجائزامور کا بیانکھیل،گانے اور تصویر کےاحکام

سوال

معلوم یہ کرنا ہے کہ آپ کے داراالافتاء کے فتاوی کے مطابق ڈیجیٹل تصویر اس صورت میں جائز ہے کہ جہاد کی ضروریات،دین کے خلاف پروپیگنڈوں سے دفاع اور صحیح دینی معلومات کی فراہمی کی خاطر یا اس کے علاوہ کسی واقعی اور معتبر دینی یا دنیوی مصلحت کی خاطر ایسی چیزوں اور مناظر کی ڈیجیٹل تصویر اور ویڈیو بنانے کی گنجائش ہے، جبکہ اب یہ دیکھا گیا کہ آپ کی جامعہ سے منسلک اور بہت سے علماء بھی اپنی سیر وتفریح کی سیلفیاں ، فیس بک ڈی-پی جنکا بظاہر دین کی خد مت سے کوئ تعلق نہیں، اپ لوڈ کرتے ہیں تو یہ سب عوام الناس کےلئے بھی جائز ہے؟ مثلا ایک شخص اپنی اور فیملی کی تصویریں موبائل میں رکھے،جسے کوئی نامحرم شخص نا دیکھ پائے تو یہ عمل گناہ تونہیں ہوگا؟ اور موجودہ دور میں یہ مسئلہ بھی اسلامک بینکاری کی طرح اجتہادی مسئلہ کہلائیگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

تصویر کی حرمت اجتہادی نہیں، بلکہ اس کی تطبیق اجتہادی ہے، لہذا موجودہ دور میں ڈیجیٹل تصویر کے  ممنوع تصویر ہونے میں چونکہ اختلاف ہے ،لہذا اگر کوئی اسے ممنوع تصویر نہیں سمجھتا اورجائز منظر کشی کرتا ہے تو اس کی گنجائش ہے۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۸صفر۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب