74341 | جائز و ناجائزامور کا بیان | جائز و ناجائز کے متفرق مسائل |
سوال
کیا فرماتے ہیں علما ء کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں ایک صاحب جو بذاتَ خود ایک دینی ادارہ میں کام کرتے ہیں ،وہ ایک با شرع شخص پر جھوٹا الزام لگائے کہ یہ بندہ جادو کرتا ہے ، یا اسنے جادو کروایا ہے، جس پر الزام لگے، وہ بندہ ایک مسجد کا امام و خطیب ہے اور اس کاعقیدہ ہے کی جادو کرنے اور کروانے والا دونوں اسلام سےخارج ہیں تو جس نے جھوٹا الزام لگایا، وہ کوئی بھی ثبوت نہیں دے سکا تو اس صورت میں جھوٹا الزام لگانے والے کی کیا حثیت ہو گی؟کیا اس کا نکاح بر قرار ہے ؟کیونکہ اس نے کفر کا فتوٰی لگا دیا۔ جزاکم اللہ فی احسن الجزاء
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جادو کرنا کافروں کا عمل یقینا ہے اور اسی طرح اسے جائز سمجھ کرکرنا کفر بھی ہے، لیکن محض کسی پر جادو کاجھوٹا الزام لگانا گناہ توہے ،لیکن کفر نہیں،لہذاتوبہ واستغفار تو ضروری ہے،لیکن تجدید نکاح کی ضرورت نہیں۔
حوالہ جات
۔۔۔۔۔
نواب الدین
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
۲۸صفر۱۴۴۲ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | نواب الدین | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |