021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سکول میں پینٹ شرٹ بطور یونیفارم لازم کرنے کا حکم
71855جائز و ناجائزامور کا بیانلباس اور زیب و زینت کے مسائل

سوال

السلام علیکم!

سوال:بعد از سلام عرض یہ ہےکہ سائل کا تعلق پاکستان کے پسماندہ  ضلع کوہستان ہزارہ سے ہے ۔سائل کےگاؤںشتیال میں۲۰۰۸؁ سے ایک نجی تعلیمی ادارہ  چل رہا ہے ۔سکول ہذا میں قمیص شلوار بطور(یونیفارم)وردی مستعمل ہیں۔مگر تمام بچے سکول وردی کو گھر جاکر اتارے بغیر کھیل کود میں استعمال کرتے ہیں اور حتیٰ کہ رات کو سوتے بھی وردی کے ساتھ ہیں,بارہا سزا وجزا ء سے بھی باز نہ آئے،پٹھے پرانے اور میل کچیل سے لت پت وردی کے ساتھ آکراس سے  سکول کا ماحول خراب ہوتاہے ۔

استدعا اس امر کی ہے کہ مذکورہ وجوہات کے سد باب کی خاطر ،سکول سٹاف اس بات پر آمادہ ہے کہ سکول میں ٹائی کے بغیر پینٹ شرٹ(Paint shirt) بطور وردی رائج کیا جائے،تاکہ سکول کا ماحول صاف ستھر ا ہو ،اور بچے گھر جاکر وردی اتارنے میں مجبور ہوں۔

شرعی حکم کے لحاظ سے ہمیں آگاہ کیا جائے،ہماری نیت میں بھی مزید کوئی فطور نہیں ہے۔امید ہے کہ سائل کو جلد از جلد شرعی حکم سے مطلع  کیا جائے گا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ موجودہ حالات میں پینٹ کے پہننے میں کفار کے ساتھ تشبّہ اس وجہ سےختم ہوچکاہے،که اب یہ لباس صرف کفار کے ساتھ خاص نہیں رہا،بلکہ مسلمانوں کی بھی  ایک بڑی تعداد  پینٹ شرٹ استعمال کرتی ہے،نیز   عام طور پر لوگ پینٹ شرٹ کو اپنے کاموں  میں سہولت وغیرہ کی نیت سے استعمال کرتے ہیں،غیروں کی نقالی کیلئے نہیں پہنتے،اس لیے عام حالات میں درج  ذیل  شرائط کے ساتھ پینٹ شرٹ کے استعمال کی گنجائش ہے:

  1. پینٹ شرٹ اتنےچست ،باریک اور جسم سے چپکے ہوئے نہ ہوں کہ جس سے جسم  کے پوشید ہ رکھے جانے والے اعضاء کی ساخت ظاہر ہو,بلکہ ڈھیلےڈھالے اور کھلے  ہوں۔
  2. کافروں اور فاسقوں کے ساتھ مشابہت کے قصد سے نہ پہنے جائیں۔
  3. .پینٹ ٹخنوں سے نیچے نہ ہو۔
  4. اس لباس کو پسندیدہ لباس نہ سمجھا جائے۔

اس گنجائش کے باوجود پینٹ شرٹ کوبچوں کا یونیفارم بنانے کے حوالے سے یہ وضاحت ضروری ہے کہ  ،کہ بچوں کی چھوٹی عمر میں ہی لباس کے حوالے سے تربیت کی ضرورت ہوتی ہے، اورپینٹ شرٹ اس لحاظ سے بھی مناسب یونیفارم نہیں کہ یہ سلف صالحین اورنیک لوگوں کی وضع قطع سے مختلف لباس ہے، اس لیے سوال میں مذکورہ عذر سے پینٹ شرٹ کومذکورہ بالاشرائط کے ساتھ سکول کا یونیفارم بنانا اگرچہ جائز ہے، لیکن بہترنہیں ہے ۔

حوالہ جات
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (2/ 11)اعلم أن التشبيه بأهل الكتاب لا يكره في كل شيء وإنا نأكل ونشرب كما يفعلون إنما الحرام هو التشبه فيما كان مذموما وفيما يقصد به التشبيه كذا ذكره قاضي خان في شرح الجامع الصغير فعلى هذا لو لم يقصد التشبه لا يكره۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 624)(قوله لأن التشبه بهم لا يكره في كل شيء) فإنا نأكل ونشرب كما يفعلون، ويؤيده ما في الذخيرة، قال هشام: رأيت على أبي يوسف نعلين مخصوفين بمسامير، فقلت: أترى بهذا الحديد بأسا؟ قال لا قلت: سفيان وثور بن يزيد كرها ذلك لأن فيه تشبها بالرهبان؛ فقال «كان رسول الله صلى الله عليه وسلم  يلبس النعال التي لها شعر» وإنها من لباس الرهبان. فقد أشار إلى أن صورة المشابهة فيما تعلق به صلاح العباد لا يضر، فإن الأرض مما لا يمكن قطع المسافة البعيدة فيها إلا بهذا النوع.رد المحتار (6/366)وعلى هذا لايحل النظر إلى عورة غيره فوق ثوب ملتزق بها يصف حجمها فيحمل ما مر على ما إذا لم يصف حجمها، فليتأمل۔   

  وقاراحمد بں اجبرخان

دارالافتاءجامعۃ الرشید کراچی

05 رجب المرجب1442                                            

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

وقاراحمد بن اجبر خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب