021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نابالغ کی جائیداد کا وقف
74456وقف کے مسائلوقف کے متفرّق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  بلال ایک نا بالغ اور یتیم  بچہ ہے جو کہ اپنے ماموں کے زیرکفالت  ہے  اس دوران بلال  کو وراثت میں جو زمین ملی تھی  وہ بلال کے ماموں نے  بلال کی رضا مندی کے بغیر  ایک رفاہی ادارے کو ہسپتال کے لیے  وقف کردی  ۔ آیا  بلال کی زمین وقف ہو گئی یا نہیں ؟ جبکہ  بلال اب جوان ہے اور اسے اپنا گھر بنانے کے لیے  زمین کی ضرورت بھی ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کسی دوسرے کا مال  وقف کرنا شرعا معتبر نہیں ،چاہے دوسرا بالغ ہو یا نابالغ۔نیز  نابالغ خود اپنا مال بھی وقف نہیں کرسکتا ، جب تک کہ وہ بالغ نہیں ہوتا ۔اگر وقف کرتے وقت زید نابالغ تھایا بالغ تھا لیکن اس کی اجازت کے بغیر زمین وقف کی گئی تو وہ وقف صحیح نہیں ہوا  ۔ماموں کو از خود یہ حق نہیں کہ وہ بھانجے کی زمین وقف کردے،لہذا سوال میں ذکر کردہ صورت میں وہ زمین بلال واپس لے سکتا ہے۔

حوالہ جات
قال العلامہ الحصکفي رحمة الله علیہ: قوله :(من أهلها) :وهو المسلم العاقل وأما البلوغ فليس بشرط لصحة النية والثواب بها، بل هو شرط هنا لصحة التبرع. (رد المحتار:(339/4
قال العلامۃابن ھمام رحمۃ اللہ: وأما شرطه فهو الشرط في سائر التبرعات من كونه حرا بالغا عاقلا.
(فتح القدیر: 6/200)
وفی الفتاوی الھندیۃ: وأما شرائطه (فمنها العقل والبلوغ) فلا يصح الوقف من الصبي والمجنون كذا في البدائع. (الفتاوی الھندیۃ:2/352)
قال العلامۃ ابن نجیم رحمۃ اللہ علیہ: وشرائطه أهلية الواقف للتبرع من كونه حرا عاقلا بالغا.(البحر الرائق:5/202)

محمد طلحہ شیخوپوری

دار الافتاء ،جامعۃ الرشید،کراچی

1 ربیع الثانی/1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طلحہ بن محمد اسلم شیخوپوری

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب