74409 | ایمان وعقائد | ایمان و عقائد کے متفرق مسائل |
سوال
اسلام میں داخل کرنے کے لیےبلاعذر شرعی کسی قسم کی تاخیر کرنا شرعا جائز ہے؟ اور بلا عذر شرعی تاخیر کرنے کا شرعی حکم کیا ہے؟جیسے اسلام قبول کرنے کے لیے لازم قرار دینا کہ وہ ایک کمیٹی کے سامنے پیش ہوکر خاص انتظامی عمل ،جس کا دورانیہ نوے دن بھی ہوسکتا ہے، سے گزرتے ہوئے قبول اسلام کی درخواست کرے گا، انٹرویو میں حاضر ہوگا اور تبدیلی مذہب کا سرٹیفکیٹ حاصل کرے گا، بصورت دیگر وہ مسلمان نہیں کہلائے گا۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مسلمان بننے کے لیےشرعاقبول اسلام کسی کے ذریعہ کرانے کا عمل نہیں،بلکہ از خود ااپنے مسلمان ہونے کا اقرار کرلینا اور سابقہ مذہب سے براءت کرلینااور مسلمانوں کے اعمال بجالانا( کم از کم شہادتین کا اقرار کرلینا) کافی ہے،البتہ اگر کوئی غیر مسلم کسی مسلمان سے قبول اسلام کے سلسلہ میں معاونت طلب کرے اور وہ جانتے ہوئے تاخیر کرے یا انکار کرے، جبکہ اس کے علاوہ کوئی اور اس کی معاونت کرنے ولا اس وقت دستیاب نہ ہو تو یہ جائز نہیں،لہذابلا وجہ کسی کو عملی طور پرمسلمان کرنے میں تاخیر کرنا یا انکار کرنادرست نہیں،بلکہ گناہ کبیرہ ہے،البتہ اگرکسی قسم کی مقامی یا بین الاقوامی مجبوری کے پیش نظرقانونی طورپرمحض تبدیلی مذہب کا سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے لیے کسی قسم کی انتظامی پابندی کی وجہ سے تاخیرکی جائے تو اس طرح کرنے میں کوئی حرج نہیں،بشرطیکہ اس قانون کے غلط اطلاق کی ممکنہ تمام صورتیں قانونی تقاضوں کے مطابق پوری کی جائیں تاکہ عملی طور پر مسلمان ہونے پر اس کا اطلاق نہ ہوسکے۔
حوالہ جات
۔۔۔۔۔
نواب الدین
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
۲ربیع الثانی۱۴۴۳ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | نواب الدین | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |