021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مصلی پر جمعہ ادا کرنا
74530نماز کا بیانجمعہ و عیدین کے مسائل

سوال

سوال یہ ہے کہ ہما ری مارکیٹ میں ایک مصلی ہے ، جس  میں ہم تین نمازیں یعنی ظہر ،عصر اور مغرب پڑھتے ہیں اور ان نمازوں کے لیے ایک امام بھی مقرر ہے، جو ان تینوں نمازوں میں امامت کرواتا ہے باقی دو نمازوں کے وقت مصلی کو تالا لگا رہتا ہے ،سوال یہ ہے کہ ایسے مصلی پر جمعہ کی نماز ادا کرنا ٹھیک ہے؟ جامع مسجد ہماری مارکیٹ سے  دور ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جمعہ کی نماز جامع مسجد میں ہی پڑھنی چاہیے، جمعہ کا قیام شعائرِ دین میں سے ہے، جامع مسجد میں جاکر پڑھناسنت اور افضل ہے،اس میں مسلمانوں کی شان و شوکت کا اظہار بھی ہے ۔البتہ جمعہ کی نماز کی درستی کے لیے  مسجد کا ہونا شرط نہیں ہے، شہر یا فنائے شہر میں کہیں بھی جمعہ کی نماز پڑھنا جائز  ہے۔لہذا  صورتِ مسئولہ میں اگر  مذکورہ جگہ کے قریب میں کوئی مسجد موجود ہو جس میں  جمعہ ادا ہوتا تو وہاں جاکر جمعہ ادا کرنا چاہیے۔اور اگر قریب میں کوئی مسجد موجود نہ ہوتو ایسی صورت میں اگر نمازِ جمعہ کی  دیگر شرائط مکمل ہوں تو مصلے میں بھی جمعہ کی نماز ادا ہوجائے گی، تاہم مسجد میں جمعہ کی نماز  پڑھنے کی طرح ثواب نہیں ملے گا۔

حوالہ جات
قال العلامۃ الکاساني رحمۃ اللہ علیہ: وأما الشرائط التي ترجع إلى غير المصلي فخمسة في ظاهر الروايات، المصر الجامع، والسلطان، والخطبة، والجماعة، والوقت.
أما المصر الجامع فشرط وجوب الجمعة وشرط صحة أدائها عند أصحابنا حتى لا تجب الجمعة إلا على أهل المصر ومن كان ساكنا في توابعه وكذا لا يصح أداء الجمعة إلا في المصر وتوابعه فلا تجب على أهل القرى التي ليست من توابع المصر ولا يصح أداء الجمعة فيها.(بدائع الصنائع:1/259)
قال الشیخ ابراھیم الحلبي :وفي الفتاوی الغیاثیة: لوصلی الجمعة في قریة بغیر مسجد جامع والقریة کبیرة  لها قری وفیها وال وحاکم جازت الجمعة بنوا المسجد أو لم یبنوا … والمسجد الجامع لیس بشرط، ولهذا أجمعوا علی جوازها بالمصلی في فناء المصر.(حلبئ کبیر:551)

محمد طلحہ شیخوپوری

دار الافتاء ،جامعۃ الرشید،کراچی

2 ربیع الثانی/1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طلحہ بن محمد اسلم شیخوپوری

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب