74484 | نماز کا بیان | مسافر کی نماز کابیان |
سوال
سوال یہ ہے کہ میری سکونت کراچی میں ہے اور میرا سسرال سعید آباد میں ہے ،جو کہ کراچی سے تقریبا 220 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے ،میرا اپنی گھر والی کے ساتھ اکثر سسرال آنا جانا لگا رہتا ہے ،تقریبا مہینے میں ایک مرتبہ ،دو تین دن کے لیے اب سوال یہ ہے کہ مجھے وہاں جا کر قصر نماز پڑھنی ہوگی یا پوری نماز ؟ اسی طرح میری گھر والی کے لیے کیا حکم ہے،اس سے مطلع کردیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
آپ میاں بیوی کا سعید آباد میں پندرہ دن سے کم ٹھہرنے کا ارادہ ہو تو نماز قصر ہی پڑھیں گے ، عورت کے لیے شادی کے بعد والدین کا گھر وطن اصلی نہیں رہتا ،آپ کا گھر ہی اس کا وطن اصلی ہے۔
حوالہ جات
قال العلامۃ ابن نجیم رحمۃ اللہ علیہ:والوطن الأصلي هو وطن الإنسان في بلدته أو بلدة أخرى اتخذها دارا و توطن بها مع أهله وولده، وليس من قصده الارتحال عنها بل التعيش بها.
(البحر الرائق:2/147)
وقال ایضا:(قوله ويبطل الوطن الأصلي بمثله لا السفر ووطن الإقامة بمثله والسفر والأصلي) ؛ لأن الشيء يبطل بما هو مثله لا بما هو دونه فلا يصلح مبطلا له. (البحر الرائق:2/147)
قال العلامۃ ابن عابدین ؒ:وأما المسافرة فإنها تصير مقيمة بنفس التزوج اتفاقا كما في القهستاني.
(ردالمحتار:2/135) مسافت
محمد طلحہ شیخوپوری
دار الافتاء ،جامعۃ الرشید،کراچی
9 ربیع الثانی/1443ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طلحہ بن محمد اسلم شیخوپوری | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |