021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
امریکہ میں غیر مسلم جج سے خلع لینے کا حکم
74501طلاق کے احکامخلع اور اس کے احکام

سوال

محترمہ نسرین (فرضی نام ) کا نکاح پاکستان میں زید(فرضی نام ) سے ہوا، پھر یہ خاتون امریکہ شفٹ ہوگئی اور وہاں کی عدالت سے رجوع کرکے فیصلہ کروا لیا، اب مسئلہ یہ معلوم کرنا ہے کہ عدالت سے خلع کا فیصلہ شرعی اعتبار سے نافذ ہوگا یا نہیں؟ اور ان کے درمیان طلاق ہو گئی یا نہیں؟

وضاحت: سائل نے بتایا کہ امریکہ میں جس عدالت سے خلع لیا اس کا جج غیر مسلم تھا، نیز عورت نے جس بنیاد پر خلع کا دعوی ہے وہ عورت کے قول کے مطابق مارپیٹ اور تکلیف دیتا ہے، جس کی وجہ سے خاتون بہت پریشان ہے، کیونکہ شوہر اس کو طلاق دینے پر بالکل تیار نہیں، یہ بھی واضح رہے کہ خاتون اور اس کا شوہر دونوں امریکہ میں ہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں تصریح کے مطابق عدالت میں فیصلہ کرنے والا جج چونکہ غیر مسلم تھا اور غیر مسلم جج کا فیصلہ مسلمان کے حق میں نافذ نہیں ہوتا، اس لیے عدالت سے لیا گیا طلاق کا فیصلہ شرعاً معتبر نہیں، لہذا اس سے مذکورہ خاتون کو کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی اور وہ بدستور اپنے شوہر کے نکاح میں ہے۔ البتہ اگر واقعتاً خاتون کا شوہر اس کو مارتا پیٹتا اور ظلم کرتا ہے، جس سے جسم پر نشان پڑ جاتے ہوں اور وہ اس طرح کئی بار ظلم کر چکا ہو تو اس صورت میں خاتون کو چاہیے کہ وہاں اس جیسے مسائل کے حل کے لیے مسلمان علمائے کرام کی نگرانی میں کام کرنے والی  کسی شرعی کونسل میں اپنا مسئلہ پیش کرے، وہ  اس کا مسئلہ سن کر شرعی طریقہٴ کار کے مطابق فیصلہ کر دیں گے اور اگر وہاں کوئی شرعی کونسل نہ ہو تو علاقےکے چار پانچ  مسلمان آدمیوں (جماعت المسلمین) کو فیصلہ کے لیے حکم (ثالث)  مقرر کرلیں، جن میں کم از کم ایک یا دو آدمی عالم ہوں، جو نکاح و طلاق وغیرہ کے مسائل سے واقف ہوں، خاتون  ان کے سامنے اپنا مسئلہ پیش کرے اور اس مجلس میں گواہوں کے ذریعہ اس طرح مارپیٹ کو  ثابت کردےکہ اس کا شوہر اس کو مارتا پیٹتا مارتا ہے،  يہ حضرات شوہر کو بلائیں اور اس کو سمجھائیں، اگر وہ اپنے اس رویہ سے باز آنے کا اطمینان دلائے تو ٹھیک، ورنہ اس کو طلاق یا خلع دینے کا کہیں، اگر وہ ان میں سے کسی بات پر تیار نہ ہو تو یہ جماعت مذکورہ  گواہی کی بنیاد پر اتفاقِ رائے سے  نکاح فسخ کر دے تو نکاح ختم ہو جائے گا، اس کے بعد اُس فیصلہ کی تاریخ سے عورت کی عدت شروع ہو  جائے گی اور  عدت مکمل ہونے  کے بعد وہ دوسری جگہ نکاح کر سکتی ہے۔

حوالہ جات
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (6/ 283):
وعلمت أن تقليد الكافر صحيح وإن لم يصح قضاؤه على المسلم حال كفره، وفي الخزانة إذا عمي القاضي ثم أبصر فهو على قضائه اهـ.
شرح مختصر خليل للخرشي (4/ 198) دار الفكر للطباعة ، بيروت:
"وجماعة المسلمين العدول يقومون مقام الحاكم في ذلك وفي كل أمر يتعذر الوصول إلى الحاكم أو لكونه غير عدل ".
المختصر الفقهي لابن عرفة (4/ 103) محمد بن محمد ابن عرفة الورغمي التونسي المالكي، أبو عبد الله (المتوفى: 803 هـ) الناشر: مؤسسة خلف أحمد الخبتور للأعمال الخيرية:
وخامسها لا يجوز في ضرب الزوج سماع النساء إلا مع رجال، للمتيطي عن ابن القاسم: لا يجوز في غير النكاح والنسب والموت وولاية القضاة، والمتيطي عن ظاهر قول ابن القاسم في الموازية وحسين بن عاصم عنه وسماع ابن وهب، وعلى المشهور في رجوع المرأة بخلعها بشهادة رجلين بالسماع دون يمين۔

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

11/ربيع الثانی 1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب