74497 | روزے کا بیان | روزے کے مفسدات اور مکروھات کا بیان |
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں نے اپنا قضاء روزہ رکھا تھا اور روزے کی حالت میں خون ٹیسٹ کروایا، تو ایک بندے نے مجھ سے کہا کہ روزے کی حالت میں خون ٹیسٹ کروانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، لیکن پھر بھی اس کے بعد میں نے کچھ بھی نہیں کھایااور افطاری کے وقت ہی کھایا پیا، تو کیا میرا روزہ ٹوٹ گیا ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
خون ٹیسٹ کروانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، لیکن روزے کی حالت میں خون نکلنے کی وجہ سے کمزوری کا اندیشہ ہو تو خون ٹیسٹ کروانا مناسب نہیں ہے۔
حوالہ جات
قال اللہ تعالی: وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيْل. (سورۃ البقرۃ:187)
قال العلامۃ کاساني رحمۃ اللہ: فصل أركان الصيام
وأما ركنه: فالإمساك عن الأكل، والشرب، والجماع. (بدائع الصنائع:2/90)
قال الإمام محمد رحمۃ اللہ: وقال أبو حنيفة السعوط والحقنة في شهر رمضان يوجبان القضاء ولا كفارة عليه وكذلك ما أقطر في أذنه وكذلك كل جائفة أو آمة داواها صاحبها بزيت أو سمن فخلص إلى الجوف والدماغ. ...................أرأيت رجلا احتجم وهو صائم قال إن فعل ذلك لم يضره شيء قلت: أفتكره له أن يحتجم؟ قال: إن خاف أن يضعفه، فأحب إلي أن لا يفعل.
(الأصل:2/194-212)
محمد ابراہیم شیخا
دارالافتاء جامعۃ الرشیدکراچی
تاریخ: 11 ربیع الثانی 1443ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد ابراہیم شیخا بن محمد فاروق شیخا | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |