021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اسکول بند ہونے کی صورت میں بچوں کی فیس کی ادائیگی اور اساتذہ کی تنخواہ ادا کرنا
74494اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے متفرق احکام

سوال

کیا فرماتے ہیں علماءِکرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارا یک ادارہ ہےجس میں قرآن کریم اور اسکول کی تعلیم دی جاتی ہے اور بچوں کی فیس کے ذریعہ اساتذہ کی تنخواہ اور دیگر اخراجات پورے کیے جاتے ہیں۔ گزشتہ سال طویل لاک ڈاؤن میں ادارہ بند رہااور آن لائن تعلیم کا سلسلہ شروع ہواتو فیس جمع کرانے کے لیےبچوں کے والدین کی تعداد بہت کم آئی۔ اس صورت حال میں اساتذہ کو پورا حق الخدمت ادا کرنا نا ممکن ہوگیا، اس لیے ہر معلم کو آدھی تنخواہ دی گئی(تقریبا چھ ماہ کی) ۔ اور اساتذہ کے پوری تنخواہ کے مطالبے پر یہ کہا گیا کہ جب والدین بچوں کی فیس جمع کرادیں گے اور حالات معمول پر آجائیں گے تو بقایاجات کی ادائیگی کردی جائے گی، مگر لاک ڈاؤن ختم ہونے پر کئی بچے اسکول چھوڑ گئے جن پر کئی ماہ کی فیس واجب الاداء تھی اور کچھ بچوں کے والدین نے بیس فیصد فیس معاف کروادی اور بعض نے آدھی فیس معاف کروادی اور بعض نے بقایاجات کی ادائیگی کردی  ہے  اور کچھ قسط وار ادا کر رہے ہیں۔ مذکورہ تمہید کی روشنی میں دو سوالات کے جوابات شریعت کی روشنی میں مطلوب ہیں:

1۔ کیا والدین کے لیےگزشتہ مہینوں کی فیس ادا کرنا لازم ہے؟ اور کیا فیس ادا کیے بغیر بچے کو اسکول چھڑوا کر لے جانا جائز ہے؟

2۔ کیا اساتذہ کو لاک ڈاؤن کے دوران کے واجبات(بقایا آدھی تنخواہ) ادا کرنا ادارے پر ضروری ہے، جبکہ بچوں سے مکمل فیس کی واپسی ممکن نہیں ہو سکی ہے؟

تنقیح: سائل نے بتایا ہے کہ آن لائن تعلیم کے حوالے سے  والدین کی طرف سے کوئی اعتراض سامنے نہیں آیا تھا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

1۔ والدین اور ادارے کے درمیان بچوں کو تعلیم دینے کا معاملہ اجارے کا معاملہ ہوتا ہے، جس کو ادارے نے کسی نہ کسی طرح مثلاً آن لائن پڑھانے کے ذریعے پورا کردیا ہے۔ اور والدین کی طرف سے  بھی کوئی اعتراض سامنے نہیں آیا ہے، جس کی وجہ سے والدین پر ضروری ہے کہ وہ ادارے کو آپس کے معاہدے کے مطابق جو طے پایا گیا ہے، اتنی فیس ادا کریں، البتہ خصوصی حالات کے پیش نظر فیس میں کمی کی درخواست کی جاسکتی ہے۔

2۔ اساتذہ اور ادارے کے درمیان اگر  آن لائن تعلیم کی ابتداء سے پہلے تنخواہ کے حوالے سے کوئی معاہدہ نہ ہوا ہو تو  سابقہ معاہدہ برقرار رہےگا۔ اس میں جو اساتذہ کی تنخواہ مقرر ہوئی تھی، اتنی ہی تنخواہ کی ادائیگی ادارہ پر لازم ہے۔ طلبہ کی پوری فیس وصول نا ہونے سے ادارہ اساتذہ کی تنخواہ کی ادائیگی سے  بری نہیں ہوگا، البتہ حالات کے پیش نظر یہ بات بھی ملحوظ رکھنی چاہیے کہ اسکول کے اخراجات اور لوگوں کی آمدن کی پریشانیاں ایک حقیقت ہیں، اس لیے بہتر یہ ہے کہ باہمی مشاورت سے ایسی صورت اختیار کر لیں،تاکہ تینوں فریقوں پر بوجھ نہ پڑے۔ 

حوالہ جات
قال اللہ تعالی:فَإِنْ أَرْضَعْنَ لَكُمْ فَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ. (سورۃ الطلاق: 6)
عن أبي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ما بعث الله نبيا إلا رعى الغنم، فقال أصحابه: وأنت؟ فقال: نعم، كنت أرعاها على قراريط لأهل مكة. (صحیح البخاري: باب رعي الغنم على قراريط ، 3/88، رقم الحدیث:2263)
قال العلامۃ المرغیناني رحمۃ اللہ: الأجرة لا تجب بالعقد وتستحق بأحد معان ثلاثة: إما بشرط التعجيل، أو بالتعجيل من غير شرط، أو باستيفاء المعقود عليه.
قال العلامۃ ابن نجیم رحمۃ اللہ: (قوله بل بالتعجيل أو بشرطه أو بالاستيفاء أو بالتمكن) يعني لا يملك الأجرة إلا بواحد من هذه الأربعة والمراد أنه لا يستحقها المؤجر إلا بذلك كما أشار إليه القدوري في مختصره. (البحر الرائق:7/300)

مجیب: محمد ابراہیم شیخا

دارالافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

تاریخ: 11 ربیع الثانی 1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد ابراہیم شیخا بن محمد فاروق شیخا

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب