021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ٹی وی دیکھنا جائز ہے یا نہیں؟
72380جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

کیا ٹی وی دیکھنا جائز ہےیا ناجائز؟ اور جس گھر میں ٹی وی ہو ، کیا اس گھر میں رحمت کے فرشتے آئیں گے یا نہیں؟

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ٹی وی بےشمار برائیوں،منکرات اور محرمات کا مجموعہ ہے،جن میں سے چند مفاسداور خرابیاں درج ذیل ہیں:

  • گانا بجانا،ناچنا اور ساز باجے کا استعمال شرعا ناجائز اور حرام ہے،جبکہ ٹی وی کے بہت سے پروگرام اس پر مشتمل ہوتے ہیں۔
  • اجنبی مرد وعورت کا آپس میں میل جول اور بات چیت شرعا جائز نہیں،جبکہ ٹی وی کے تقریبا تمام مناظر بے پردگی اور مخلوط اجتماعات پر مشتمل ہوتے ہیں۔
  • اس کے علاوہ ٹی وی میں دکھائے جانے والے پروگرام اور مناظر کی وجہ سے معاشرے میں بے حیائی،فحاشی وعریانی اور جرائم میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
  • ٹی وی پر آنے والے ملحد اور تجددپسند اسکالر آئے روز دین اور اہل دین کا مذاق اڑاتے ہیں،اور دین کی غلط تشریح کرکے مسلمانوں کو فکری ارتداد کا شکاربنا رہے ہیں۔
    لہذا ان وجوہات کی وجہ سے گھر میں ٹی وی رکھنا اوردیکھنا جائزنہیں۔

نیزجو  فرشتے اللہ کی رحمت کو لے کر آتے ہیں وہ جاندارکی تصویر رکھنے کی وجہ سے گھر میں نہیں آتے ہیں،لہذا اگر  ٹی وی کی اسکرین پر تصویر باقی رہے تو جن علماء کے نزدیک ڈیجیٹل تصویرکا حکم عام چھپی ہوئی تصویر کی طرح ہے تو ان کے ہاں ٹی وی کی تصویر پر بھی یہ وعید لاگو ہوگی۔

            البتہ جن اشخاص سے بہت سے لوگوں کے دینی ودنیوی امور وابستہ ہوں،وہ اگرعمل میں پختہ ہوں اور ناجائز میںمبتلا ہونے کا اندیشہ نہ ہو تو ان کے لیے شرعی حدود میں رہتے ہوئے بقدرضرورت ٹی وی یا انٹرنیٹ سے خبریں سننایادیگرعلمی استفادہ جائزہے۔

حوالہ جات
روح المعاني (11/ 66:
وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ.ولَهْوَ الْحَدِيثِ على ما روي عن الحسن كل ما شغلك عن عبادة الله تعالى وذكره من السمر والأضاحيك والخرافات والغناء ونحوها.
شرح سنن أبي داود - الراجحي (14/ 21، بترقيم الشاملة آليا)
(لا تدخل الملائكة بيتاً فيه صورة ولا كلب) هذا الحديث مخرج في الصحيحين، والمراد بالكلب غير كلب الصيد والزرع والغنم، والمراد بالصورة صور ذوات الأرواح ويستثنى من هذا الصور الصور الممتهنة، وكذلك صور غير ذوات الأرواح۔
شرح سنن أبي داود للعباد (36/ 19، بترقيم الشاملة آليا)
عن علي بن أبي طالب رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: (لا تدخل الملائكة بيتاً فيه صورة، ولا كلب، ولا جنب)]أورد أبو داود رحمه الله حديث علي بن أبي طالب رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (لا تدخل الملائكة بيتاً فيه كلب، ولا صورة، ولا جنب) والمقصود أن وجود هذه الثلاثة الأشياء في البيوت من أسباب امتناع دخول الملائكة، والمقصود بالملائكة الذين لا يدخلون ملائكة الرحمة، وأما الملائكة الموكلون بالكتابة فهم مع الإنسان دائماً، ولا يمتنعون من ملازمته لهذه الأسباب التي جاءت في هذا الحديث.

وقاراحمد

دارالافتاءجامعۃ الرشید کراچی

14رجب المرجب 1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

وقاراحمد بن اجبر خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب