74523 | سود اور جوے کے مسائل | سود اورجوا کے متفرق احکام |
سوال
بخدمت جناب مفتی صاحب جامعۃ الرشیدکراچی
گزارش یہ ہےکہ میرےوالدکاانتقال05-03-2021کوہواہے،اس وقت میری والدہ حیات تھیں،والدہ نےاپنی عدت پوری کی اوراس کےبعدوالدہ کابھی انتقال ہوگیا،جس کی تاریخ 25-07-2021ہے،میرےدادااوردادی کاانتقال والداوروالدہ سےبہت پہلےہوچکاہے،اوراسی طرح میرےنانااورنانی کاانتقال بھی میری والدہ اوروالدسےکافی پہلےہوچکاہے،میرےوالداوروالدہ دونوں کےپاس کچھ نیشنل سیونگ سرٹیفکیٹ ہیں،جس کےلیےنادراکوفتوی درکارہے۔آپ سےگزارش ہےکہ ہم چاربہن بھائی ہیں،جن میں تین بہنیں اورایک بھائی شامل ہیں،ان کاحصہ جوبھی بنےوہ تحریری طورپرعنایت فرمادیں،تاکہ ہم نادرامیں جمع کرواکر succession certificateحاصل کرلیں،آپ کاشکرگزارعدنان ماجد
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
نیشنل سیونگ سینٹرمیں رقم جمع کرواکرسودکےساتھ اضافی رقم کےسرٹیفکیٹ وصول کیےجاتےہیں،شرعااس طرح کےاداروں میں پیسےلگاناجائزنہیں،ان سےحاصل ہونےوالانفع بھی حرام ہے،یہ سرٹیفکیٹ لیناخودوالدین کےلیےان کی زندگی میں بھی جائزنہیں تھاتووفات کےبعداولادودیگرورثہ کےلیےبھی ان کالیناحرام ہے،اس سےاجتناب لازم ہوگا۔
ہاں والدین کی طرف سےجمع شدہ اصل رقم کااندازہ لگاکراس قدررقم وصول کی جاسکتی ہے،اس رقم میں میراث بھی جاری ہوگی۔
والدین کی حلال کمائی کومیراث میں اس طرح تقسیم کیاجائےگاکہ بھائی کوبہنوں کےمقابلےمیں دوگناحصہ ملےگا۔
صورت مسئولہ میں موجودورثہ میں میراث کواس طرح تقیسم کیاجائےکہ کل رقم کوپانچ حصوں میں تقسیم کیاجائے،دوحصےبھائی کواورایک ایک حصہ تینوں بہنوں کودیدیاجائے۔
حوالہ جات
" رد المحتار"20 / 93:
مطلب : كل قرض جر نفعا حرام ( قوله كل قرض جر نفعا حرام ) أي إذا كان مشروطا كما علم مما نقله عن البحر ۔
"رد المحتار"26 / 453:
لو مات الرجل وكسبه من بيع الباذق أو الظلم أو أخذ الرشوة يتورع الورثة ، ولا يأخذون منه شيئا وهو أولى بهم ويردونها على أربابها إن عرفوهم ، وإلا تصدقوا بها لأن سبيل الكسب الخبيث التصدق إذا تعذر الرد على صاحبه۔
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی
13/ربیع الثانی 1443 ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |