021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پرانی رقم پر چوری کا دعوی
74565فیصلوں کے مسائلثالثی کے احکام

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مجھ پر ایک شخص نے دعوی کیا ہے کہ آپ کے والد نے میرے والد سے 15 روپے چرائے ہیں۔ اس بات کی مجھے کوئی تاریخ یاد نہیں، اندازہ کے اعتبار سے80 سال پرانی کہانی ہے۔ دعوے دار    کے والد کا تین ماہ پہلے انتقال ہوا ہے،جبکہ اس نے بھی اس بات کی وضاحت ہمارے سامنے نہیں کی، اور دعوے دار کہتا ہے کہ یہ پیسے 15 روپے چاندی کے تھے، لہذا اس حساب سے مجھے رقم بنا کر دو۔

حالانکہ سن 2004ء میں ہمارے خاندان کے تمام افراد  کا لکھا ہوا اقرار موجود ہے،اس سن 2004ء کے جرگے میں اس کے بھائی بھی موجود تھے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

والد کے انتقال کے بعد اگر والد کے ذمے کوئی رقم ثابت ہو  بھی جائے، چاہے وہ قرض کی صورت میں ہو یا چوری کی صورت میں، اس کی وصولی صرف مال وراثت کی حد تک ہو سکتی ہے۔اولاد پر اپنے مال سے دینا واجب نہیں ہوتا۔ اب جبکہ کوئی ثبوت  بھی نہیں تو آپ پر اس چوری کو ماننا اور اپنے مال سے ادا کرنا لازم نہیں ہے۔

البتہ اگر آپ قرائن کی بنیاد پر تسلیم کر لیں اور دیگر ورثہ  نہ مانیں تو آپ اپنے حصۂ میراث سے مناسب ادائیگی کر دیں۔

حوالہ جات
و في الھندیۃ:
                 إثبات ‌الدين ‌على ‌الميت بحضرة الوارث أو الوصي يجوز، وإن لم يكن في أيديهما شيء من التركة......رجل ادعى دينا على ميت بحضرة أحد الورثة فأقر هذا الوارث صح إقراره۔(الفتاوی الھندیۃ، 4/107)
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی:
 يبدأ من تركة الميت الخالية عن تعلق..... ثم تقدم ديونه التي لها مطالب من جهة العباد.
 
و قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی:      (قوله ويقدم دين الصحة) هو ما كان ثابتا بالبينة مطلقا أو بالإقرار. (الدرالمختار مع رد المحتار 6/760)

عبدالعظیم

دارالافتاء، جامعۃالرشید ،کراچی

17/ربیع الثانی  1443 ھ                   

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالعظیم بن راحب خشک

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب