74712 | طلاق کے احکام | تین طلاق اور اس کے احکام |
سوال
کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ
میاں بیوی میں طلاق ہوجانے کے بعد عدت کا شرعی طریقہ کیاہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
میاں بیوی میں طلاق ہوجانے کے بعد عدت کا شرعی طریقہ یہ ہےکہ بیوی کو اگرحیض آتا ہو تو تین حیضوں تک وہ خاوند کے گھر رہے اورشرعی ضرورت کے بغیر باہر نہ نکلے اور چونکہ عدت کے اس دورانیے میں وہ دوسری جگہ نکاح نہیں کر سکتی اس لئے پوری عدت کی مدت کا خرچ نان و نفقہ و سکنی اور کپڑا ان تینوں کا اوسط درجہ کا خرچ اس کے شوہر کے ذمہ لازم ہوگا، اوربیوی اس کی حقدار ہوگی۔
عدت کی پوری مدت عورت اپنے شوہرکے گھرگزارے گی، لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ دونوں اجنبیوں کی طرح بالکل جدا رہیں ، اور تنہائی میں نہ ملیں تاکہ زنا یا کوئی اور فتنہ نہ کھڑا ہو، اگر اس بات کا مکمل اعتماد ہو تو مذکور ہ عورت شوہر کے گھر رہ کر عدت گذار سکتی ہے ورنہ والدین کے ہاں عدت گزارے ۔
حوالہ جات
قال اللّٰہ تبارک وتعالیٰ: {وَالْمُطَلَّقَاتُ یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِہِنَّ ثَلاَثَۃَ قُرُوْئٍ} [البقرۃ، جزء آیت: ۲۲۷]
عدۃ الحرۃ للطلاق أو الفسخ ثلاثۃ أقراء أي حیض … عدۃ الحرۃ إن لم تکن من ذوات الحیض لصغر أو کبر مدۃ ثلاثۃِ أشہرٍ۔ (البحر الرائق ۴؍۱۲۸-۱۳۰ کوئٹہ، الدر المختار مع الشامي ۵؍۱۸۱)
وتعتدان أي معتدۃ طلاق وفي موت بیت وجبت فیہ ولا یخرجان منہ۔ (الدر المختار مع الشامي / باب العدۃ ۵؍۲۲۵ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلم
وتجب لمطلقۃ الرجعی والبائن والفرقۃ بلا معصیۃ کخیار عتق النفقۃ والسکنیٰ والکسوۃان طالت المدۃ (الدر المختار علی ہامش رد المحتار باب النفقہ ج ۲ ص ۹۲۱۔ط۔س۔ج۳ص۶۹ مطلب فی نفقۃ المطلقۃ) ظفیر۔
الخلوۃ بالأجنبیۃ حرام۔ (شامي ۹؍۵۲۹ زکریا)
وإلا أي إن لم یظن الحل یحد کوطي معتدتہ من ثلاث؛ لأن حرمتہا مقطوع بہا فلم یبق لہ فیہا ملک ولا حق۔ (مجمع الأنہر، کتاب الحدود / باب الوطي الذي یوجب الحد والذي لا یوجبہ ۱؍۵۹۲ دار إحیاء التراث العربي)
قال عطاء: و إن لم یکن لہ إلا بیت واحد، فلیحل بینہ وبینہا سترا۔ (المصنف لعبد الرزاق ۶؍۳۲۴ رقم: ۱۱۰۲۷)عن عائشۃ رضي اللّٰہ تعالیٰ قالت: أمرت بریرۃ أن تعتد بثلاث حیض۔ (سنن ابن ماجۃ ۱؍۱۵۰ رقم: ۲۰۷۷)
.سیدحکیم شاہ عفی عنہ
دارالافتاء جامعۃ الرشید
30/4/1443ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید حکیم شاہ صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |