021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اولاد کی موجودگی میں باپ بھی وارث ہو گا
74731میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

سید افتخار احمد مرحوم کی ملکیت میں دو عدد فیکٹریاں، ایک عدد گاڑی اور ایک عدد زیر تعمیر گھر تھا،پسماندگان میں ان کے والد، ایک بیوہ، دو بیٹیاں، دو بیٹے ہیں۔اس کے علاوہ ایک بڑا بھائی اور چھوٹی بہن (دونوں شادی شدہ). سوال یہ ہےکہ سید افتخار احمد مرحوم کی باقیات میں کیا ان کے والد صاحب کا کتنا حصہ ہو گا ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جی ہاں! مرحوم کے ترکہ میں ان کا والد بھی اپنے شرعی حصے کے مطابق حق دار ہو گا، جس کی تفصیل یہ ہے کہ مرحوم نے بوقت ِانتقال اپنی ملکیت میں منقولہ وغیر منقولہ مال،جائیداد،سونا ،چاندی،نقدی اور ہر قسم کا چھوٹا بڑا جو کچھ ساز وسامان چھوڑا ہے اور مرحوم  کا  وہ قرض جو کسی کے ذمہ  واجب  ہو، يہ  سب مرحوم کا ترکہ ہے۔ جبکہ سوال میں تصریح کے مطابق مرحوم کے ذمہ کوئی قرض واجب الاداء نہیں ہے، لہذا اس ترکہ میں سے سب سے پہلے مرحوم کے کفن دفن کے متوسط اخراجات نکالےجائیں، البتہ اگر کسی نے بطورِ تبرع ادا کر دیے تو ان کے نکالنے کی ضرورت نہیں، نیزاگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو بقیہ ترکہ  میں سے ایک تہائی(3/1) تک اس پر عمل کیا جائے۔اس کے بعد جو ترکہ باقی بچے   اس کو ایک سو چوالیس (144) حصوں میں  برابرتقسیم کرکے  مرحوم کے والد کو چوبیس (24) حصے بیوی کو آٹھ (18) حصے، ہربیٹے کو چونتیس(34) حصے اور ہر بیٹی کوسترہ(17) حصے دیے جائیں، فيصدی لحاظ سے ہر وارث كے حصہ کی تفصیل ذیل کے  نقشہ میں  ملاحظہ فرمائیں:

نمبر شمار

وارث

    عددی حصہ

فيصدی حصہ

1

والد

24

16.666%

2

بیوی

18

12.5%

3

بیٹا

34

23.61%

4

بیٹا

34

23.61%

5

بیٹی

17

11.805%

6

بیٹی

17

11.805%

اس کے علاوہ مرحوم کی بہنیں اور بھائی شرعی اعتبار سے اس کے ترکہ میں سے کسی حصہ کے وارث نہیں ہیں۔

حوالہ جات
القرآن الكريم[النساء: 12]:
{وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ}
 السراجی فی المیراث:(ص:19)، مکتبۃ البشری:     
وأما لبنات الصلب فأحوال ثلاث: النصف للواحدۃ، والثلثان للإثنین فصاعدا، ومع الابن للذکر مثل حظ الأنثیین وھو یعصبھن۔
 

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

29/ربيع الثانی 1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب