021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عورت کا مسجد میں اذان دینا
74872نماز کا بیاناذان و اقامت کے مسائل

سوال

کیا عورت کسی صورت مسجد میں اذان دے سکتی ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

عورت مسجد میں اذان نہیں دے سکتی ، کیوں کہ عورت کے حق میں اذان مشروع ہی نہیں ، اسی وجہ سے عورت کسی مسجد میں اذان دے بھی دے تو اس کا یہ  عمل مکروہ تحریمی اور اس  اذان کو لوٹانا  مستحب  ہے  ۔نیز اذان کا مقصد چونکہ لوگوں کو  نماز کے اوقات بتلانا  ہے،  اور اس مقصد  کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ اذان بلند آواز سے دی جائے  تاکہ لوگ اذان  سن سکیں ، اور عورت کے لیے  آواز بلند کرنا ممنوع ہے  کیونکہ آواز بلند کرنے کی صورت میں جب آواز مردوں تک پہنچے گی  تو ایسے میں فتنے کا اندیشہ ہے ،  لہذا اگر عورت  اذان دیتی ہے تو اسے پست   آواز میں

 اذان دینی پڑے گی ، اور پست آواز سے اذان دینے کی صورت میں اذان کا مقصد حاصل نہ ہو گا، لہذا عورت پست آواز سے بھی اذان نہیں دے  سکتی ۔ جب عورت نہ بلند  آواز سے اذان دے سکتی ہے اور نہ ہی پست آواز سے ، تو لازمی نتیجہ یہ نکلا کہ عورت مسجد میں اذا ن ہی نہ دے ، لہذا عورت کا مسجد میں اذان دینا جائز نہیں۔

حوالہ جات
النهر الفائق شرح كنز الدقائق (1/ 179)
(و) كره أيضا (أذان المرأة) وكذا الخنثى المشكل لما أنها منهية عن رفع صوتها ولو خفضته أخلت بسنة الأذان.۔۔۔و سكت عن إعادة أذان هؤلاء وصرح الشارح باستحبابه في المرأة والسكران ۔
 تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (1/ 94)
وأما أذان المرأة فلأنه لم ينقل عن السلف حين كانت الجماعة مشروعة في حقهن فيكون من المحدثات لا سيما بعد انتساخ جماعتهن؛ ولأن المؤذن يستحب له أن يشهر نفسه ويؤذن على المكان العالي ويرفع صوته والمرأة منهية عن ذلك كله، ولهذا «جعل النبي - عليه الصلاة والسلام - التسبيح للرجال والتصفيق للنساء» ويعاد أذانها استحبابا لوقوعه لا على الوجه المسنون۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 392)
يكره أذان جنب وإقامته وإقامة محدث لا أذانه) على المذهب (و) أذان (امرأة)۔۔۔(قوله: ويكره أذان جنب) ۔۔۔وظاهر أن الكراهة تحريمية بحر.۔۔۔۔ ۔
المبسوط للسرخسي (1/ 133)
قال (وليس على النساء أذان ولا إقامة) لأنهما سنة الصلاة بالجماعة وجماعتهن منسوخة ۔

سعد مجیب

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۹ ربیع الثانی ۱۴۴۳

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سعد مجیب بن مجیب الرحمان خان

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب