74788 | میراث کے مسائل | مناسخہ کے احکام |
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص فوت ہوا اور اس کی ملکیت میں ایک مکان تھا۔اور کل ورثہ بیوی،تین بیٹیاں اور چار بیٹے تھیں۔مکان ایک کروڑ بیس لاکھ کا بیچ دیا گیااور اس وقت بیوی فوت ہوچکی ہے۔اب وراثت کا مال کس طرح تقسیم ہوگا؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مرحوم کے ترکہ میں سب سے پہلے تجہیزوتکفین مکمل کرنے کے بعد اگر ان کے ذمے کوئی قرض ہوتو وہ ادا کیا جائےگا۔اسی طرح اگر مرحوم نے ورثہ کے علاوہ کسی کے لیے مال کی وصیت کی ہوتو ایک تہائی تک اس وصیت پر عمل کیا جائےگا۔پھر باقی مال درج ذیل تفصیل کے مطابق ورثہ میں وتقسیم کیا جائے گا:
مرحوم کے کل ترکہ منقولی و غیر منقولی کی قیمت لگا کر اس میں مرحوم کی بیوی کو12.5%،ہر بیٹے کو15.90%اور ہر بیٹی کو 7.95% حصہ ملے گا۔
اگر مندرجہ بالا حقوق ادا کرنے کے بعد کل ایک کروڑبیس لاکھ روپے بچتے ہیں تو اس میں سے مرحوم کی بیوی کو1500000،ہر بیٹے کو1909091،اور ہر بیٹی کو954545.45 روپےدیے جائیں گے۔
آسانی کے لیے نقشہ ملاحظہ فرمائیں:
ورثہ |
مجموعی حصے |
انفرادی حصے |
ہر وارث کا فیصدی حصہ |
مجموعی رقم میں سے ہر وارث کاحصہ |
بیوی |
11 |
11 |
12.5% |
1500000 |
بیٹے |
56 |
14 |
15.909% |
1909091 |
بیٹیاں |
21 |
7 |
7.954% |
954545.45 |
ٹوٹل |
88 |
|
|
|
|
حوالہ جات
قال اللہ تعالی: يُوصِيكُمُ ٱللَّهُ فِيٓ أَوۡلَٰدِكُمۡۖ لِلذَّكَرِ مِثۡلُ حَظِّ ٱلۡأُنثَيَيۡنِۚ)سورۃ النساء:آیت10)
وَلَهُنَّ ٱلرُّبُعُ مِمَّا تَرَكۡتُمۡ إِن لَّمۡ يَكُن لَّكُمۡ وَلَدٞۚ فَإِن كَانَ لَكُمۡ وَلَدٞ فَلَهُنَّ ٱلثُّمُنُ مِمَّا تَرَكۡتُمۚ مِّنۢ بَعۡدِ وَصِيَّةٖ تُوصُونَ بِهَآ أَوۡ دَيۡنٖۗ (سورۃ النساء:آیت13)
للزوجات حالتان الربع بلا ولد والثمن مع الولد(رد المحتار:6/772)
(، وعصبها الابن، وله مثلا حظها) معناه إذا اختلط البنون والبنات عصب البنون البنات فيكون للابن مثل حظ الأنثيين لقوله تعالى {يوصيكم الله في أولادكم للذكر مثل حظ الأنثيين} [النساء: 11](تبیین الحقائق:6/234)
محمد انس جمال
دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی
02جمادی الاولی1443ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | انس جمال بن جمال الدین | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |