021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
چار بیٹوں اور تین بیٹیوں کی میراث کا حکم
74789میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

والدہ وفات ہوئی اور ترکہ میں پندرہ لاکھ روپے چھوڑے۔ورثہ میں چار بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں ان کے درمیان میراث کیسے تقسیم ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحومہ کے ترکہ میں سب سے پہلے تجہیزوتکفین مکمل کرنے کے بعد اگر ان کے ذمے کوئی قرض ہوتو وہ ادا کیا جائےگا۔اسی طرح اگر مرحومہ نے ورثہ کے علاوہ کسی کے لیے مال کی وصیت کی ہوتو ایک تہائی تک اس وصیت پر عمل کیا جائےگا۔پھر باقی مال درج ذیل تفصیل کے مطابق ورثہ میں وتقسیم کیا جائے گا:

مرحومہ کے کل ترکہ منقولی و غیر منقولی کی قیمت لگا کر اس میں مرحومہ کے ہر بیٹے18.18% کو اور ہر بیٹی کو9.09%حصہ ملے گا۔

اگر مندرجہ بالا حقوق ادا کرنے کے بعد کل پندرلاکھ روپے بچتے ہیں اور مرحومہ کا اور کوئی وارث نہیں ہےتو ہر بیٹے کو 136363.64اور پرہربیٹی کو272727.27 روپےدیے جائیں گے۔

آسانی کے لیے نقشہ ملاحظہ فرمائیں:

 

 

ورثہ

مجموعی حصے

انفرادی حصے

فیصدی حصے

مجموعی رقم میں سے ہر وارث کاحصہ

4 بیٹے

8

2

18.18%

136363.64

3 بیٹیاں

3

1

9.09%

272727.27

ٹوٹل

11

 

 

 

حوالہ جات
قال اللہ تعالی: ‌يُوصِيكُمُ ٱللَّهُ فِيٓ أَوۡلَٰدِكُمۡۖ لِلذَّكَرِ مِثۡلُ حَظِّ ٱلۡأُنثَيَيۡنِۚ)سورۃ النساء:آیت10) 
(، وعصبها الابن، وله مثلا حظها) معناه إذا اختلط البنون والبنات عصب البنون البنات فيكون للابن مثل حظ الأنثيين لقوله تعالى {يوصيكم الله في أولادكم للذكر مثل حظ الأنثيين} [النساء: 11](تبیین الحقائق:6/234)

       محمد انس جمال     

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی   

02جمادی الاولی1443ھ 

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

انس جمال بن جمال الدین

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب