021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نکاح کا انکار کرنا
74760طلاق کے احکامطلاق دینے اورطلاق واقع ہونے کا بیان

سوال

اگر کوئی شخص قرآن پر ہاتھ رکھ کر قسم کھائے اور یہ کہے کہ یہ عورت میری بیوی نہیں ہے اور یہ قسم مختلف اوقات میں اور مختلف لوگوں کے سامنے کھائے،اور اپنی اس شادی کو چھپائے تو اس سے نکاح میں کوئی فرق پڑے گا؟اوراس دوران جو دن اکھٹے گزارے گئے کیا وہ  حلال تھے ؟رہنمائی فرمائیں ، جبکہ وہ عورت بھی شریف النفس نہیں،دوسری قسم کی ہے ، اور آدمی کی پہلی بیوی عزت دار اور چار بچوں کی ماں ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر اس شخص  کا اس بات سے  طلاق کا ارادہ نہیں بلکہ صرف اپنی شادی چھپانے کی خاطر لوگوں کے سامنے جھوٹ بولا ہے  کہ یہ میری بیوی نہیں ہے ،تو اس جھوٹی خبر سے نکاح پر کو ئی فرق نہیں پڑے گا ،البتہ جھوٹی قسم کھانے کا گناہ ہوگا، جس پر توبہ و استغفار کرنا لازم ہے ۔

حوالہ جات
قال العلامۃابن عابدین رحمۃ اللہ علیہ: كما لو أقر بالطلاق هازلا أو كاذبا... لو أراد به الخبر عن الماضي كذبا لا يقع ديانة. (ردالمحتار:3/238)
قال العلامۃ الحصکفی رحمۃ اللہ علیہ: الكذب ‌مباح ‌لإحياء ‌حقه ‌ودفع ‌الظلم ‌عن ‌نفسه والمراد التعريض لأن عين الكذب حرام قال: وهو الحق قال تعالى - {قتل الخراصون}
وعلق علیہ ابن عابدین رحمۃ اللہ علیہ: «كل كذب مكتوب لا محالة إلا ثلاثة الرجل مع امرأته أو ولده والرجل يصلح بين اثنين والحرب فإن الحرب خدعة» ، قال الطحاوي وغيره هو محمول على المعاريض، لأن عين الكذب حرام. قلت: وهو الحق قال تعالى - {قتل الخراصون} [الذاريات: 10]- وقال - عليه الصلاة والسلام - «الكذب مع الفجور وهما في النار»         
(ردالمحتار:6/427)
قال العلامۃابن  نجیم رحمۃ اللہ علیہ:كما ‌لو ‌أقر ‌بالطلاق هازلا أو كاذبا كذا في الخانية...وصرح في البزازية بأن له في الديانة إمساكها إذا قال أردت به الخبر عن الماضي كذبا.
(البحر الرائق:3/264)

محمد طلحہ شیخوپوری

دار الافتاء ،جامعۃ الرشید،کراچی

 3جمادی الاولی /1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طلحہ بن محمد اسلم شیخوپوری

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب