74756 | خرید و فروخت کے احکام | حقوق کی خریدوفروخت کے مسائل |
سوال
کوئی شخص کسی کرائے کی دکان کو اپنی محنت سے مشہور کرے ،تو دوسرا شخص آکر اسے کچھ رقم دیتا ہے اور دکان اپنے لیے چھڑالیتا ہے ،اس بارے میں وضاحت فرمائیں ۔جزاکم اللہ خیرا
توضیح از طرفِ سائل:ایک شخص نے ایک دوکان،اس کے مالک سے غیر معین مدت کے لیے کرائے پر لی اور اس دکان میں تندور بنا کر روٹیوں کا کام شروع کردیا ،اب جب کام چل پڑا، اور لوگوں میں اس دکان کی شہرت ہو گئی تو دوسرا شخص آکر اس تندور والے کو کچھ پیسے دے کر، وہ تندور والی دکان اپنے لیے کرائے پر لے لیتا ہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
محض دکان کے نام اور شہرت کو بیچنا تو جائز نہیں،لہذا صرف شہرت کا عوض لینا بھی شرعی طور پر جائز نہیں ہے۔ البتہ کسی دوسری چیزمثلا: سامان اور اثاثہ جات وغیرہ کے تابع کر کے اس کی قیمت لگائی جاسکتی ہے،مثال کے طور پر صورتِ مسئولہ میں تندور تو اسی کرائے دار کی ملکیت ہے ،لہذا وہ اس تندور کی معروف قیمت سے زائد لگا کر آگے فروخت کر سکتا ہے۔
حوالہ جات
قال العلامۃالحصکفي رحمۃ اللہ علیہ: وفي الأشباه لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة كحق الشفعة وعلى هذا لا يجوز الاعتياض عن الوظائف بالأوقاف .
وعلق علیہ ابن عابدین رحمۃ اللہ علیہ: مطلب: لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة (قوله: لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة عن الملك) قال: في البدائع: الحقوق المفردة لا تحتمل التمليك ولا يجوز الصلح عنها. (ردالمحتار:4/518)
محمد طلحہ شیخوپوری
دار الافتاء ،جامعۃ الرشید،کراچی
3جمادی الاولی /1443ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طلحہ بن محمد اسلم شیخوپوری | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |