021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
غیر ملکی کرنسی میں ضمان ادا کرنا
74810وکیل بنانے کے احکاممتفرّق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں نے 2003ء میں  اپنے دوست کو پاکستان میں قسطوں پر گھر خریدنے کے لیے پیسے بھیجے تھے، اس نے گھر نہیں خریدا اور مختلف بہانے بناتا رہا۔ اب سوال یہ ہے کہ اگر میں اس سے پیسے واپس لیتا ہوں تو کیا مثلاً اگر میں نے 5,000 ڈالر دیے تھے، تو اس وقت 95 روپے کے حساب سے47,500 بنتے تھے اور اب آسٹریلوی ڈالر کی قیمت 129 پاکستانی روپے ہے، تو اگر میں اس موجودہ قیمت پر پیسے واپس لیتا ہوں تو میری دی ہوئی رقم سے زیادہ پیسے واپس ملیں گے، تو کیا یہ میرے لیے جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

آپ کا دوست آپ کی طرف سے گھر خریدنے کا وکیل (Agent) تھا اوراپنی  ذمہ داری پوری نہ کرنے کی وجہ سے آپ کی دی ہوئی رقم کا ضامن ہے۔جس کا شرعی حکم یہ ہے کہ وہ اتنی ہی رقم اسی  شکل میں  دینے کا پابند ہے جتنی  آپ نے اس کو رقم دی ہے، چنانچہ مثلاً اگر آپ نے 5000 ڈالر دیے تھے تو اتنی  ہی رقم لینے کے پابند ہیں، چاہے  وصول کرتےہوئے پاکستانی کرنسی کی قیمت بڑھی ہو یا کم ہوئی ہو۔ اسی طرح اگر آپ نے اسے پاکستانی روپے دیے تھے تو وہ اتنے ہی پاکستانی روپے دینے کا پابند ہوگا۔

حوالہ جات
(ومنها) :أن المقبوض في يد الوكيل بجهة التوكيل بالبيع والشراء وقبض الدين والعين وقضاء الدين - أمانة بمنزلة الوديعة، لأن يده يد نيابة عن الموكل بمنزلة يد المودع، فيضمن بما يضمن في الودائع، ويبرأ بما يبرأ فيها، ويكون القول قوله في دفع الضمان عن نفسه. (بدائع الصنائع: 6/34)
  قال (فإن طلبها صاحبها فحبسها وهو يقدر على تسليمها ضمنها إلخ) إذا طلب المودع الوديعة وحبسها المودع وهو قادر على التسليم ضمن لأنه متعد إذ المتعدي هو الذي يفعل الوديعة ما لا يرضى به المودع فإذا طلبه لم يرض بعد ذلك بإمساكه وقد حبسه فصار ضامنا.
(العنایۃ شرح الھدایۃ: 8/488)
فالمغصوب لا يخلو إما أن يكون مما له مثل، وإما أن يكون مما لا مثل له، فإن كان مما له مثل كالمكيلات والموزونات والعدديات المتقاربة، فعلى الغاصب مثله؛ لأن ضمان الغصب ضمان اعتداء، والاعتداء لم يشرع إلا بالمثل، قال الله تبارك وتعالى: {فمن اعتدى عليكم فاعتدوا عليه بمثل ما اعتدى عليكم} [البقرة: 194] والمثل المطلق هو المثل صورة ومعنى، فأما القيمة فمثل من حيث المعنى دون الصورة، ولأن ضمان الغصب ضمان جبر الفائت، ومعنى الجبر بالمثل أكمل منه من القيمة، فلا يعدل عن المثل إلى القيمة إلا عند التعذر، وقال زفر - رحمه الله -: الجوز والبيض مضمونان بالقيمة لا بالمثل.
(بدائع الصنائع: 7/150)
(وأما) وقت وجوب الضمان فوقت وجود الغصب؛ لأن الضمان يجب بالغصب، ووقت ثبوت الحكم: وقت وجود سببه، فتعتبر قيمة المغصوب يوم الغصب، حتى لا يتغير بتغير السعر؛ لأن السبب لم يتغير ولا تغير المحل أيضا؛ لأن تراجع السعر لفتور يحدثه الله سبحانه وتعالى في قلوب عباده. (بدائع الصنائع: 7/151)

محمد ابراہیم شیخا

دار الافتاء جامعۃ الرشید، کراچی

3/جمادی الاولی/1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد ابراہیم شیخا بن محمد فاروق شیخا

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب