021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زندگی میں نماز کا فدیہ دینے کا حکم
74796نماز کا بیاننماز کےمتفرق مسائل

سوال

بندہ کی نانی شوگر کی مریض ہیں،اسی سال کی عمر رسیدہ خاتون ہیں،ماضی میں دل کا عارضہ اور فالج کا اٹیک ہونے کی وجہ سے کافی کمزور ہوگئی ہے،فی الوقت ادا نماز ہی کی قوت ہے،قضا نمازیں جو ذمہ میں ہیں فی الوقت ادا نہیں کرسکتی،ایسی صورت میں اس شرط کے ساتھ کہ اگر طبیعت سنبھل جائے تو بقدر استطاعت قضاء کا اہتمام کریں گی،کیا اس بات کی گنجائش ہے کہ اپنی زندگی ہی میں نمازوں کا فدیہ ادا کرلیں؟

یا پھر وارثوں کو ان کے بعد ترکہ میں سے ہی ایک تہائی ادا کرنا ضروری ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

زندگی میں فوت شدہ نمازوں کا فدیہ نہیں دیا جاسکتا،بلکہ ان کی قضاء کرنا ضروری ہے،اگر کھڑے ہوکر نہیں پڑھ سکتی تو بیٹھ کر قضاء کرے،اگر بیٹھ کر بھی قضاء نہیں کرسکتی تو سر کے اشارے سے قضاء کرتی رہے اور وصیت بھی کردے کہ اگر فوت شدہ نمازوں کی قضاء پوری ہونے سے پہلے میرا انتقال ہوجائے تو میرے ترکہ میں سے ان کا فدیہ ادا کردینا۔

حوالہ جات
"رد المحتار" (2/ 74):
"(قوله ولو فدى عن صلاته في مرضه لا يصح) في التتارخانية عن التتمة: سئل الحسن بن علي عن الفدية عن الصلاة في مرض الموت هل تجوز؟ فقال لا. وسئل أبو يوسف عن الشيخ الفاني هل تجب عليه الفدية عن الصلوات كما تجب عليه عن الصوم وهو حي؟ فقال لا. اهـ. وفي القنية: ولا فدية في الصلاة حالة الحياة بخلاف الصوم. اهـ ".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

03/جمادی الاولی1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب