021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طلبہ کی بزم میں مسجد کے لاوڈ سپیکر کو استعمال کرنا
74782وقف کے مسائلمسجد کے احکام و مسائل

سوال

السلام علیکم  جی، ایک مسئلہ حل طلب ہے، مسجد کے داخلی لاوڈ سپیکر اگر طلبا ء دوران  بزم  استعمال کریں تو جائز ہے یا نہیں؟ واضح رہے کہ وہاں طلبہ تھوڑے ہیں، بغیر لاوڈ سپیکر کے آواز بلا کلفت پہنچائی جا سکتی ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مسجدکے لاوڈ سپیکر کو مسجد ہی کے مصارف میں استعمال کیا جا سکتا ہے، اور مسجد کی حیثیت چونکہ دینی تعلیم گاہ بھی ہے، اس لیے  اذان و اقامت کے علاوہ   علمی ضرورت اور سیکھنے سکھانے کی غرض سے بھی مسجد کے  لاوڈ سپیکر کو استعمال کرنا  جائز ہے۔صورت مسئولہ میں اگر بزم  میں لاوڈ سپیکر کے استعمال کا  مقصد طلبہ کو بولنے کا ہنر سکھانا  اور ان کی جھجک ختم کر کے خود اعتمادی پیدا کرنا ہے تا کہ وہ مستقبل میں دین کی تبلیغ آسانی سے اورموثر اندازمیں کر سکیں ، تو اس مقصد کے لیے ضرورۃ طلبہ کی بزم میں   مسجد کا لاوڈ سپیکر استعمال کرنا جائز ہے اگرچہ لاوڈ سپیکر کے بغیر بھی  آواز بلاکلفت پہنچائی جا سکتی ہو، البتہ بے جا استعمال کرنا جائز نہ ہو گا۔

حوالہ جات
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (5/ 270)
وفي الإسعاف وليس لمتولي المسجد أن يحمل سراج المسجد إلى بيته ولا بأس بأن يترك سراج المسجد فيه من المغرب إلى وقت العشاء ولا يجوز أن يترك فيه كل الليل إلا في موضع جرت العادة فيه بذلك كمسجد بيت المقدس ومسجد النبي - صلى الله عليه وسلم - والمسجد الحرام أو شرط الواقف  تركه فيه كل الليل كما جرت العادة به في زماننا ويجوز الدرس بسراج المسجد إن كان موضوعا فيه لا للصلاة بأن فرغ القوم من الصلاة وذهبوا إلى بيوتهم وبقي السراج فيه قالوا لا بأس بأن يدرس بنوره إلى ثلث الليل لأنهم لو أخروا الصلاة إلى ثلث الليل لا بأس به فلا يبطل حقه بتعجيلهم وفيما زاد على الثلث ليس لهم تأخيرها فلا يكون لهم حق الدرس.

سعد مجیب

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۸ جمادی الاولی ۱۴۴۳

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سعد مجیب بن مجیب الرحمان خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب