74860 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
والد کی حیات میں مختلف جگہوں پر زمین خریدی گئی۔ اسناد میں والد کا نام بالکل ذکر نہیں ہوا بلکہ براہ راست ایک بیٹے کو مشتری قرار دیا گیا مثلاً بائع کا سودا مکمل طور پر بیٹے کے ساتھ طے ہو گیا جو خط میں بیٹے کے انگشت کے ساتھ درج ہو گیا۔ بیٹا بالغ ہو یا غیر بالغ۔ تو اس صورت میں والد کے وفات کے بعد ورثاء میراث کا دعوی کر سکتے ہیں یا نہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر زمین کے خرید نے کا معاملہ والد کی طرف سے تھا اور ملکیت بھی ان ہی کی تھی تو محض کسی بیٹے کے ایجاب و قبول کرنے اور اس کے نام پر کاغذات کے ہونے سے بیٹے کی ملکیت ثابت نہ ہو گی بلکہ تمام زمینیں والد کی ہی ہوں گی اور ان کی وفات کے بعد دیگر ورثاء کے درمیان تقسیم کی جائیں گی۔
حوالہ جات
البناية شرح الهداية(9/ 216):
م:(كتاب الوكالة)ش: والوكالة بكسر الواو وفتحها، التفويض والتسليم من وكل إليه الأمر إذا فوضه إليه. ويقال: الوكالة لغة الحفظ، ومنه الوكيل في أسماء الله تعالى بمعنى الحافظ، وهو اسم للتوكيل من وكله، يوكله، توكيلا، والتوكيل إظهار العجز والاعتماد على الغير، والاسم التكلان، والوكيل القائم بما فوض إليه، والجمع الوكلاء فعيل بمعنى مفعول، ومعناه شرعا إقامة الإنسان غيره مقام نفسه في تصرف معلوم وركنها لفظ وكلت وأشباهه
حاشية ابن عابدين ، رد المحتار ط: الحلبي:(5/ 688)
(قوله: هو الإيجاب) وفي خزانة الفتاوى: إذا دفع لابنه مالا فتصرف فيه الابن يكون للأب إلا إذا دلت دلالة التمليك بيري. قلت: فقد أفاد أن التلفظ بالإيجاب والقبول لا يشترط، بل تكفي القرائن الدالة على التمليك كمن دفع لفقير شيئا وقبضه، ولم يتلفظ واحد منهما بشيء، وكذا يقع في الهداية ونحوها فاحفظه.
محمد انس جمیل
دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی
12/05/1443
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد انس ولدمحمد جمیل | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |