74868 | نکاح کا بیان | نکاح کے منعقد ہونے اور نہ ہونے کی صورتیں |
سوال
اگر ایک بندہ نے اپنی منگیتر کو اپنے ایک عاقل بالغ بھائی اور ایک عاقلہ بالغہ بہن اور ایک چچا زاد بہن کے سامنے یہ کہا کہ میں آپ سے نکاح کرنا چاہتا ہوں،یا غالباً یہ کہا کہ میں آپ سے شادی کرنا چاہتا ہوں،آپ کو قبول ہے؟
منگیتر نے جواب میں کہا ہاں قبول ہے،جبکہ گواہ اسے مذاق سمجھ رہے تھے،اس صورت میں نکاح کا کیا حکم ہے،جبکہ گواہوں کو علم ہی نہ ہو کہ ہم نے نکاح کی نیت کی ہوئی ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
نکاح کا معاملہ چاہے سنجیدگی میں کیا جائے یا مذاق میں،نکاح منعقد ہوجاتا ہے،لیکن مذکورہ صورت میں جو الفاظ لڑکے کی جانب سے بولے گئے ہیں یعنی میں آپ سے نکاح کرنا چاہتا ہوں،یہ فی الحال انشاءِ عقدکے نہیں،بلکہ بہ ظاہر نکاح کے ارادے پر دلالت کرتے ہیں کہ میرا آپ سے نکاح کا ارادہ ہے،آپ کو قبول ہے؟ اور مجلس بھی نکاح کی نہیں تھی،اس لیے مذکورہ صورت میں ان الفاظ کی وجہ سے نکاح منعقد نہیں ہوا۔
حوالہ جات
"الفتاوى الهندية "(1/ 534):
"أجمعوا على منع التعريض في الرجعي وكذا في البائن عندنا وإنما التعريض في المتوفى عنها زوجها كذا في غاية السروجي صورة التعريض أن يقول لها: إني أريد النكاح أو أحب امرأة من صفتها كذا فيصفها بالصفة التي هي فيها أو يقول: إنك لحسنة أو جميلة أو تعجبيني أو ليس لي مثلك أو إني أرجو أن يجمع الله بيني وبينك أو إن قضى الله لي أمرا كان كذا في السراج الوهاج".
"البحر الرائق " (3/ 89):
"لو قال: هل أعطيتنيها فقال: أعطيتك إن كان المجلس للوعد فوعد، وإن كان للعقد فنكاح".
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
14/جمادی الاولی1443ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |