74866 | نکاح کا بیان | محرمات کا بیان |
سوال
بندہ شادی شدہ ہے اور دوسری شادی کی خواہش رکھتا ہے،لیکن دوسری شادی کے لئے جس لڑکی کا انتخاب کیا ہے وہ میری پہلی زوجہ کی رضاعی بہن ہے،تفصیل کچھ اس طرح ہے کہ میری پہلی زوجہ نے میری ہونے والی زوجہ کی ماں کا دودھ پیا ہے،جبکہ دوسری والی زوجہ جس سے ابھی نکاح نہیں ہوا نے میری موجودہ زوجہ کی ماں کا دودھ پیا ہے،اب مفتیانِ کرام فرمائیں کہ کیا اس صورت میں سائل اس لڑکی سے شادی کرسکتا ہے جس نے میری ساس کا دودھ پیا ہے،یاد رہے کہ میری پہلی زوجہ اور دوسری ہونے والی زوجہ آپس میں چچازاد ہیں،کیا یہ نکاح ہوسکتا ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جس طرح دو نسبی بہنوں کو ایک ساتھ نکاح میں جمع کرنا جائز نہیں،اسی طرح دو رضاعی بہنوں کو بھی ایک ساتھ نکاح میں جمع کرنا جائز نہیں،اس لئے مذکورہ صورت میں جب تک پہلی بیوی آپ کے نکاح میں ہے اس کی رضاعی بہن سے آپ کا نکاح نہیں ہوسکتا۔
حوالہ جات
"المبسوط للسرخسي" (4/ 203):
"(قال) : ولا يحل له أن يجمع بين امرأتين ذواتي رحم محرم من نسب أو رضاع؛ لأن الرضاع في حكم الحرمة بمنزلة النسب وبهذا تبين أن في المنصوص لا يعتبر المعنى وأن المعتبر حرمة الجمع بالنص لا صيانة الرحم عن القطيعة فإنه ليس بين الأختين من الرضاعة قرابة يفترض وصلها، ثم كان الجمع بينهما حراما".
"رد المحتار" (3/ 38):
"لو كان له زوجتان رضيعتان أرضعتهما أجنبية فسد نكاحهما كما في البحر".
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
14/جمادی الاولی1443ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |