021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مسلم وغیرمسلم ممالک سےدر آمدگوشت کا حکم
74963ذبح اور ذبیحہ کے احکام ذبائح کے متفرق مسائل

سوال

ہمارے یہاں عمان میں چکن اورمٹن برازیل،آسٹریلیا،نیوزی لینڈ،انڈیا اور پاکستان سے آتا ہے،ان پرحلال لکھا ہوتا ہے اور حکومت بھی یہ دعویٰ کرتی ہے کہ وہ فیکٹری کا دورہ کرتے ہیں تاکہ معلوم کریں کہ یہ حلال ہے یا نہیں؟عام طور پر کمپنی کسی تیسرے فریق سے سرٹیفکیٹ بھی لیتی ہے کہ یہ حلال ہے۔ ہمارے پاس اس بات کی تصدیق کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے کہ یہ حلال ہے یا نہیں؟ مقامی چکن بھی دستیاب ہے،لیکن ریستوران عام طور پردرآمد شدہ کو استعمال کرتے ہیں،کیونکہ یہ سستا ہے۔ کیا اس صورت میں ہمارے لیے ان ریستورانوں میں کھانا کھاناجائز ہوگا؟قطع نظر اس سے کہ وہ اصلاً حلال ہو یا حرام؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر کوئی اسلامی مملکت ماہر ومستنداہل علم کے مشاورت وتعاون سے جائزہ لے کر حلال ہونے کی تصدیق جاری کرے تو عوام کے لیے اس پر اعتماد کرنا کافی ہے،مزید تحقیق کی ضرورت نہیں،معہذامشکوک صورت حال میں احتیاط بہتر ہے۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 298):
(لا) تحل (ذبيحة) غير كتابي
 (قوله لا تحل ذبيحة غير كتابي) وكذا الدروز كما صرح به الحصني من الشافعية، حتى قال: لا تحل القريشة المعمولة من ذبائحهم وقواعدنا توافقه، إذ ليس لهم كتاب منزل ولا يؤمنون بنبي مرسل. والكتابي من يؤمن بنبي ويقر بكتاب رملي.
أقول: وفي بلاد الدروز كثير من النصارى، فإذا جيء بالقريشة أو الجبن من بلادهم لا يحكم بعدم الحل ما لم يعلم أنها معمولة بإنفحة ذبيحة درزي، وإلا فقد تعمل بغير إنفحة، وقد يذبح الذبيحة نصراني تأمل، وسيأتي عن المصنف آخر كتاب الصيد أن العلم بكون الذابح أهلا للذكاة ليس بشرط،
ویقول العبد  الناقل :ولا یخفی علیک ان اکثر اھل الکتاب فی ھذا الزمان لا یلتزمون  بشروط الذکاۃ التی ھی واجبۃ فی العمل،   علی ان معظمھم لیسوا علی شیء من کتابھم  فلا یقرون بکتاب ولایؤمنون بنبی۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۱۶ جمادی الاول۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب