021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
رشوت کے احکام
74970جائز و ناجائزامور کا بیانرشوت کا بیان

سوال

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ، علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں:

میں کوہستان میں حکومت کی طرف  سے بطور  پروگرامر پوسٹ پر تھا ،مجھے کوہستان میں ایک ایڈیشنل پوسٹ  اکاونٹ آفیسر  کی ملی، بطور  اے سی میں جو فرائض  سر نجام دے رہا تھا اس کی حکومت کی طرف سے تنخواہ یا سہولیات  مقرر نہیں کی گئی تھی، مگر  ڈی سی  مجھے کمیشن دیتا تھا، وہ کمیشن چونکہ وہ اپنی تنخواہ سے نہیں دیتا تھا، بلکہ ٹھیکیداروں سے لے کر  دیتا تھا، جس کی صورت یہ ہوتی تھی کہ عموما یہ کمیشن میں وصول کرتا تھا اور اپنا حصہ رکھ کر بقایا کمیشن ڈی سی کو دے دیتا تھا، اور عام مسئلہ جب   اے سی اپنی تنخواہ  کے علاوہ کمیشن لیتا ہے اسے جائز نہیں سمجھا جاتا، تو مجھے جو  تنخواہ  کے بجائے کمیشن ملتا تاھا کیا وہ میرے لیے جائزہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ڈی سی نے  آپ کو جس ایڈیشنل پوسٹ پر رکھا تھا  وہ ایک سرکاری پوسٹ تھی جس پر حکومت کی طرف سے تنخواہ مقرر ہو تی ہے، اس لیے  مناسب یہی تھا کہ اس پوسٹ پر آپ کی تقرری تمام قواعد و ضوابط کے مطابق کی جاتی ، اور آپ اس پوسٹ کی باقاعدہ طے شدہ   تنخواہ وصول کرتے۔

 مگر صورت مسئولہ میں آپ کی تقرری  متعین   تنخواہ طے کیے بغیر کی گئی ہے، اور بطور تنخواہ آپ کے لیے ٹھیکوں میں سے  کمیشن طے کر دیا گیا، جو کہ ایک مجہول رقم ہے، کیونکہ  سال یا مہینہ میں آپ  کتنے ٹھیکے دیں گے؟ اور ہر ٹھیکے پر ملنے والے  پانچ  فیصد کمیشن کی رقم کتنی ہو گی ؟ یہ سب باتیں معلوم نہیں ہیں۔اور   تنخواہ کی رقم متعین کیے بغیر کسی کو ملازمت اور نوکری پر  رکھنے سے وہ" معاملہ فاسد "ہو جاتا ہے، جس کا حکم یہ ہے کہ ملازمت کرنے والا شخص  اجرت مثل یعنی مارکیٹ میں  اس کام پر جس قدر تنخواہ  دی جاتی ہے اس قدر رقم کا حقدار ہوتا ہے۔ لہذا اگر آپ نے  ایڈیشنل پوسٹ کا کام پوری دیانتداری سے سر انجام دیا ہے  تو آپ اس پوسٹ کی تنخواہ کے بقدر رقم  ڈی سے سے  وصول کرنے کے حقدار ہیں اور یہ رقم آپ ڈی سے سے حاصل  کر سکتے ہیں، نیز اگر اس پوسٹ کی وجہ سے آپ   کی  سابقہ نوکری پر کسی قسم  کا فرق نہیں پڑا اور وہ کام بھی آپ نے  مکمل دیانتداری سے سر انجام دیا ہے تو اس پروگرامر پوسٹ کی تنخواہ

بھی آپ کے لیے حلال ہے، البتہ اگر پروگرامر پوسٹ میں کسی قسم کی غفلت ہوئی ہو تو اس قدر رقم آپ کے لیے حلال نہ ہو گی۔

 باقی ٹھیکیداروں سے  لیے گئے کمیشن کا حکم یہ ہے کہ اس  کو کسی بھی وجہ سے جائز نہیں کہا جا سکتا ہے، یہ رقم بلا شبہ رشوت ہی ہے  چاہے اسے کسی بھی چیز کا نام دے دیا جائے،  کیونکہ اس پوسٹ پر  ملازمت کرنے والے کے فرائض  اور ذمہ داریوں  میں یہ داخل ہے کہ وہ ٹھیکیداروں کو ٹھیکے دے کر  ترقیاتی کام کروائے گا،لہذا کمیشن کے طور پر ٹھیکیداروں سے لی گئی رقم آپ کے لیے حلال نہ ہو گی۔

حوالہ جات
البناية شرح الهداية (9/ 7)
والرشوة على أربعة أوجه:
منها ما هو حرام للآخذ والمعطي، وهو الرشوة في تقليد القضاء، فإنه لا يصير قاضيا بالرشوة بالإجماع سواء كان قضاؤه بحق أم بغير حق، ومنها ما يأخذه القاضي على القضاء، وهو حرام من الجانبين أيضا، ولا ينفذ قضاؤه بحق أو بغير حق، ومنها ما يدفعها لخوف على نفسه أو ماله فهذا حرام على الآخذ لا الدافع، ومنها ما لو دفعها ليستوي أمره عند السلطان حل الدفع، ولا يحل الأخذ.

سعد مجیب

داارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۱۹ جمادی الاولی ۱۴۴۳

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سعد مجیب بن مجیب الرحمان خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب