021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
لا وارث کو گود لینے سے متعلق شریعت کے احکام
75069جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

لا وارث بچے کو گود لینے کے بارے میں شریعت کے کیا احکامات اور کیا پابندیاں ہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

یتیم اور لا وارث بچوں کے ساتھ حسن سلوک    کرنے،  ان کے اوپر خرچ کرنے اور ان کے سرپر ہاتھ رکھنے کے بارے میں  بہت  سی فضیلتیں قرآن و سنت میں وارد ہوئی ہیں۔ چنانچہ  لا وارث بچوں کو گود لینا اور ان کی اچھی تربیت کرنا  شریعت مطہر ہ   کی رو سے ایک قابل تحسین اور موجب ثواب عمل ہے ، البتہ  اس کے متعلق کچھ خاص احکامات بھی ہیں جو کہ ذیل میں  بیان کئے جاتے ہیں۔  

  1. لا وارث بچے/ بچی  کو اس کے حقیقی باپ کی طرف منسوب کیا جائے،  اپنا نام بطور سرپرست لکھا جائے ۔
  2. لا وارث بچہ / بچی  حقیقی اور صلبی اولاد نہیں ہوتے، چنانچہ ان کا  وراثت میں کوئی حصّہ نہیں ہوتا ۔
  3. لا وارث بچے  گود لینے سے محرم نہیں بن جاتے، چنانچہ نا محرم ہونے کی صورت میں اگر لا وارث لڑکا ہو تو    بلوغت کے بعد  ماں کا  اس سے پردہ ہو گا اور اگر لڑکی ہو تو باپ کا اس سے پردہ ہو گا۔
  4. اگر گود لینے والی عورت مدت رضاعت  یعنی۲ سال  سے کم عمر میں لا وارث بچے/ بچی کو اپنا دودھ پلا دے تو وہ اس کی رضاعی  ماں بن جائے گی پھر وہ  بچہ/ بچی  محرم  بن جائیں گے۔
حوالہ جات
القرآن الکریم  [الأحزاب: 4-5]
﴿وَمَا جَعَلَ أَدْعِيَاءَكُمْ أَبْنَاءَكُمْ ذَلِكُمْ قَوْلُكُمْ بِأَفْوَاهِكُمْ وَاللَّهُ يَقُولُ الْحَقَّ وَهُوَ يَهْدِي السَّبِيلَ (٤) ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ فَإِنْ لَمْ تَعْلَمُوا آبَاءَهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُمْ بِهِ وَلَكِنْ مَا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا ﴾
صحيح البخاري (5/ 156 ط السلطانية):
عن عاصم قال: سمعت ‌أبا عثمان قال: «سمعت سعدا، وهو أول من رمى بسهم في سبيل الله، وأبا بكرة، وكان تسور حصن الطائف في أناس فجاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالا: سمعنا النبي صلى الله عليه وسلم يقول: ‌من ‌ادعى ‌إلى ‌غير ‌أبيه، وهو يعلم، فالجنة عليه حرام۔
الفتاوى الهندية(1/ 343):
‌يحرم ‌على ‌الرضيع أبواه من الرضاع وأصولهما وفروعهما من النسب والرضاع جميعا حتى أن المرضعة لو ولدت من هذا الرجل أو غيره قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت رضيعا أو ولد لهذا الرجل من غير هذه المرأة قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت امرأة من لبنه رضيعا فالكل إخوة الرضيع وأخواته وأولادهم أولاد إخوته وأخواته وأخو الرجل عمه وأخته عمته وأخو المرضعة خاله وأختها خالته وكذا في الجد والجدة.

محمد انس جمیل

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

۲۲،جمادی الاولٰی ۱۴۴۳ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد انس ولدمحمد جمیل

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب