021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بغیر دعوت کسی کی شادی میں جانے اور وہاں کھانا کھانے کا حکم
75122جائز و ناجائزامور کا بیانکھانے پینے کے مسائل

سوال

میں کسی کی شادی میں بن بلائے گیا تھا اور وہاں کھانا بھی کھایا تھا، اب اس کا کیا کفارہ ہو گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کسی کی شادی  یا دعوت   میں بن بلائے  (صراحتاً یا  دلالتاً اجازت کے بغیر )جانا اور وہاں کھانا وغیرہ کھانا  ایک انتہائی  غیر اخلاقی اور  ناجائز کام  ہے۔ احادیث میں اس عمل کے متعلق سخت الفاظ میں مذمت بیان کی  گئی ہے ۔ چنانچہ آپ کو چاہیے کہ شادی کے میزبان کو کسی طرح آپ کے شادی میں آنے اور وہاں کھانا کھانے کی اطلاع  دے کر ان سے معافی مانگ لیں  اور آئندہ اس برے کام سے خود کو بچائیں ۔

حوالہ جات
سنن أبي داود (5/ 569 ت الأرنؤوط):
قال عبد الله بن عمر: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: "‌من ‌دعي ‌فلم ‌يجب فقد عصى الله ورسوله، ومن دخل على غير دعوة دخل سارقا وخرج مغيرا"
الموسوعة الفقهية الكويتية  (336/20):
لا يجوز أن يدخل إلى الولائم وغيرها من الدعوات من لم يدع إليها ، فإن في هذا دناءة ومذلة ، ولا يليق ذلك بالمؤمن ، وفي الحديث من رواية ابن عمر مرفوعا " من دخل على غير دعوة دخل سارقا وخرج مغيرا"۔  ومن يفعل ذلك يسمى الطفيلي ۔ وعلى هذا فالتطفل حرام عند جمهور الفقهاء ، ما لم يكن غير المدعو تابعا لمدعو ذي قدر يعلم أنه لا يحضر وحده عادة ، فلا يحرم ، لأنه مدعو حكما بدعوة متبوعه۔

محمد انس جمیل

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

۲۳، جمادی الاولٰی ۱۴۴۳ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد انس ولدمحمد جمیل

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب