021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کیا اخذزکوۃ کے لیےطالب علم کی طرف سے دلالۃ وکالت معتبر ہوگی؟
75037زکوة کابیانمستحقین زکوة کا بیان

سوال

کیا مدرسہ انتظامیہ یا مہتمم،طالب علم کے لیے دلالۃ بھی وکیل باخذ الزکوۃ بن جاتے ہیں ؟ یا چوں کہ وکالت ایک عقد ہے، لہذا دونوں کے مابین تحریری یا تقریری ایجاب وقبول جیسی عبارات کی ضرورت ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جن مدارس میں غیر رہاشی طلبہ پڑھتے ہوں اور ان کے بنیادی مصارف ادارے کے ذمہ نہ ہوں ان کا طلبہ کا وکیل نہ ہونا تو عرفا معلوم ہے،البتہ رہائشی مدارس کی انتظامیہ عرفا مستقل رہائشی مستحق طلبہ کی زکوۃ کی وصولی اور خرچ میں وکیل سمجھی جاتی ہے تو دلالۃ وعرفازکوۃ کے اخذ وصرف دونوں کی توکیل معتبروکافی ہوگی،لہذابراہ راست ایسےطلبہ سے متعلق مصارف میں خرچ کرنے کے لیےباقاعدہ تقریری یا تحریری طورپر ایجاب وقبول کی صورت میں توکیل ضروری نہیں،لیکن جہاں مال زکوۃ  کو طلبہ کے (بالواسطہ متعلقہ مصارف) میں صرف کرنا بھی  شامل ہو تو ایسی صورت میں ایسے بالواسطہ مصارف میں صرف کرنے کی اجازت کی باقاعدہ صریح توکیل بھی ضروری ہے،نیزمنتظمین کے طلبہ کے وکیل ہونے میں عبارات  اکابر میں چونکہ اختلاف بھی ہےتو اس لیے بہتربہر حال  یہ ہے کہ ہر سال مدرسہ کے مستقل طلبہ کی باقاعدہ توکیل داخلہ فارم کے ذریعہ اس طرح حاصل کی جائے کہ "مدرسہ کی انتظامیہ  زکوۃ وصول کرنے میں اوراس کے بعد ان طلبہ ہی کے (بلاواسطہ وبالواسطہ)متعلقہ مصارف میں صرف کرنے میں انکی وکیل ہے"اوردوسرے یہ کہ اس طرح توکیل کے بعدبھی منتظمین پر متعلقہ مصارف میں ہی صرف کرنا ہی ضروری ہوگا،غیر متعلقہ مصارف میں صرف کرناناجائز اور گناہ ہوگا،البتہ اگر عقدتوکیل کے ساتھ حیلہ تملیک بھی کر لی گئی ہوتو ایسی صورت میں دیگر مدات میں صرف کرنا صریح گناہ تو نہیں،لیکن زکوۃ دینے والوں کی متعین کردہ مد کی تبدیلی ضروری پائی جاتی ہے ،جس کی وجہ سے یہ صورت بھی کراہت سے خالی نہیں رہے گی۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 476)
لأن الثابت بالدلالة كالثابت بالصريح اهـ
 (قوله لأن الثابت بالدلالة) أي دلالة حال صاحبه التي وقعت في القلب، فهو كصريح قوله أبحته لمن يأخذه وخصوصا الذبائح التي توجد في منى أيام الموسم.
مجلة الأحكام العدلية (ص: 281)
كذلك لو لم يقل شيئا وتشبث بإجراء ذلك الأمر يصح تصرفه ; لأنه يكون قد قبل الوكالة دلالة

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۴ربیع الثانی۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب