021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پلاٹ وغیرہ مہر میں دینے کا حکم
75229نکاح کا بیانجہیز،مہر اور گھریلو سامان کا بیان

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام  اس مسئلہ کےبارے میں کہ ہمارے علاقے میں یہ رواج ہے کہ مجلس نکاح کے موقع پر دلہن  کے والدین کی طرف سے  یہ مطالبہ ہوتا ہے کہ ہم مہر  پلاٹ یا مکان لیں گے، اس پلاٹ یا مکان کو مہر کے طور پر مقرر تو کر لیا جاتا ہے لیکن وہ پلاٹ شوہر کے نام پر ہوتا ہے یا زرعی زمین کو مہر  میں لکھ دیا جاتاہے  پھر اس زمین کی پیداوار  کو سب استعمال کرتے ہیں ، اسی طرح مکان اگر مقرر کر دیا جائے تو وہ بھی شوہر کے نام پر ہوتا ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ مہر تو دلہن کا شرعی حق ہے، اس میں کوئی شریک نہیں ہو سکتا ، اس میں تصرف کرنا بھی اسی کا حق ہے، لیکن یہاں تو مکان میں شوہر کے بھائی اور  والدین وغیرہ بھی رہائش پذیر ہوتے ہیں اور زمین کی پیداوار  کو سب کھا رہے ہوتے ہیں تو کیا اس طرح کرنا جائز  ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

پلاٹ ، مکان یا زرعی زمین مہر کے  طور پر لکھوانے سے وہ عورت کی ملکیت میں داخل ہو جاتےہیں جس کے بعد عورت کو ان میں ہر طرح کا  تصرف کرنے اختیار ہوتا ہے، چاہے تو شوہر کے بھائی اور اس کے والدین کو اس مکان میں رہنے  اور  زرعی زمین کی پیداوار سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دے اور چاہے تو انہیں روک دے  ، اور منع کرنے کے باوجود   اگر وہ لوگ  اس مکان میں رہتے ہیں یا اس زمین کی پیداوار استعمال کرتے ہیں تو ان کا یہ عمل ناجائز و حرام ہے۔

حوالہ جات
الجوهرة النيرة على مختصر القدوري (1/ 211)
(والتصرف في الثمن قبل القبض جائز) وكذا يجوز التصرف في المهر وبدل الخلع وبدل العتق على مال وبدل الصلح عن دم العمد قبل قبضه.
المبسوط (15/ 267)
كذلك التصرف في المهر قبل القبض يجوز عندنا لانعدام الغرر في الملك فإن بالهلاك لا يبطل ملكها ولكن على الزوج قيمته لها.

سعد مجیب

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۴ جمادی الثانی ۱۴۴۳

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سعد مجیب بن مجیب الرحمان خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب