021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوی کاحق زیادہ ہےیابہن کا
75324معاشرت کے آداب و حقوق کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

شادی کےبعدمردپرزیادہ حق کس کاہوتاہے،بیوی کاہوتاہےیابہن کا؟میرےشوہرکی پانچ بہنیں ہیں ،وہ اپنی بہنوں کوبہت سی باتوں پرغلط سپورٹ کرتےہیں اورمیری کوئی بات نہیں سنتےاوران کی وجہ سےمیری مارپیٹ بھی کرتےہیں ،اس بارےمیں شرعاکیاحکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شریعت مطہرہ نےبیوی اوربہنوں وغیرہ ہرایک کوالگ سےحیثیت  دی ہےاورالگ سےمقام ومرتبہ دیاہے، اگر کوئی ان کےحقوق  میں فرق کرکےہرایک کےحق کاخیال کرےتوکبھی بھی غیرمنصفانہ رویےکاشکارنہ ہوگا،البتہ تھوڑی بہت غلطیاں  ہرانسان سے ہوجاتی ہیں  اسےدرگزرکردیناچاہیے،باقی یہ کہ شادی کےبعدمردپرکس کاحق زیادہ   ہوتاہے؟ تو اس حوالےسےمعلوم ہوناچاہیےکہ بیوی کےحقوق کی ادائیگی شوہرکی ذمہ داری ہے،لہذاجب ذمہ داری کی بات آجائےتواس میں بیوی کاحق زیادہ ہوتاہے،لیکن جب کسی معاملےمیں  ترجیحات کی بات آجائےتوشوہراس بات کا پابندنہیں کہ وہ  بیوی ہی کی بات مانےبلکہ وہ جومناسب سمجھےاس پروہ اپنی رائےقائم کرسکتاہے۔

اورجہاں تک بات ہےکہ آپ کےشوہراپنی بہنوں کی باتوں پرغلط سپورٹ کرتےہیں اوران کی وجہ سےمارپیٹ بھی کرتےہیں تواس حوالےسے کوئی شک نہیں کہ شریعت  محض کسی رشتےکی بنیادپرکسی کی ناجائزطرفداری کی قطعا اجازت نہیں دیتی،اگرآپ کاشوہرواقعہ ایساکرتاہےتووہ گناہ گارہے،اس پرلازم ہےکہ اس طرزعمل سےبازآئے۔ تاہم آپ کویہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہیےکہ  اگرآپ کی طرف سے یہ اصرارہےکہ آپ کاشوہرہرحال میں آپ کو سپورٹ ہی کرےتویہ بھی ناجائزمطالبہ ہے،باقی شوہرکو شریعت نے جائزحدودمیں رہ کربیوی کی اصلاح کیلئے ہلکی مار مارنےکی اگرچہ اجازت دی ہے لیکن بلاوجہ اوربغیرکسی عذرشرعی کے مارنا حرام ہے ۔

حوالہ جات
«سنن الترمذي» (6/ 188 ت بشار):
عن ‌عائشة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «‌خيركم ‌خيركم ‌لأهله،» وأنا خيركم لأهلي.
«صحيح ابن حبان» (9/ 491):
عن بن عباس أن الرجال استأذنوا رسول الله صلى الله عليه وسلم في ضرب النساء، فأذن لهم،
فضربوهن، فبات، فسمع صوتا عاليا، فقال: "ما هذا" قالوا: أذنت للرجال في ضرب النساء،
فضربوهن، فنهاهم، وقال: "خيركم خيركم لأهله وأنا من خيركم لأهلي" .

عبدالقدوس

دارالافتاء،جامعۃ الرشید کراچی

۵جمادی الثانی ۱۴۴۳

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالقدوس بن محمد حنیف

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب