75292 | طلاق کے احکام | طلاق کے متفرق مسائل |
سوال
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کسی نے اپنی بیوی سے کہا کہ اگر گھر واپس آئی تو تجھے تین طلاق ہیں۔
کیا اب اس شرط سے رجوع ہو سکتا ہے؟ اگر نہیں تو شریعت میں اس کا کوئی حل ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اس شرط سے رجوع تو نہیں ہو سکتا، البتہ اس کے تدبیر یہ صورت ہوسکتی ہے کہ مذکورہ شخص اپنی بیوی کو ایک طلاق دے کر چھوڑ دے، جب عدت پوری ہو جائے تو بیوی اس گھر میں داخل ہو۔ پھر وہ شخص نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کر لے۔ اس تدبیر سے تعلیق ختم ہو جائے گی اور بیوی تین طلاق سے بھی بچ جائے گی۔ نیز آئندہ شوہر کو دو طلاق کا اختیار ہوگا۔
حوالہ جات
في الھندیۃ :
إذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا، مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق. (1/420)
قال العلامۃ ابن الھمام رحمہ اللہ تعالی : وعرف في الطلاق أنه لو قال: إن دخلت فأنت طالق، إن دخلت فأنت طالق، إن دخلت فأنت طالق، فدخلت، وقع عليها ثلاث تطليقات.
(فتح القدیر: 5/79)
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی : فحيلة من علق الثلاث بدخول الدار، أن يطلقها واحدة ثم بعد العدة تدخلها، فتنحل اليمين فينكحها . (الدر المختار:3/355)
عبدالعظیم
دارالافتاء، جامعۃالرشید ،کراچی
06/جمادی الثانیہ 1443 ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبدالعظیم بن راحب خشک | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |