021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تین طلاق کا حکم
75368طلاق کے احکامتین طلاق اور اس کے احکام

سوال

گزارش ہے کہ میں کلیم اللہ ،خاندانی باپ دادا سے حنفی مسلک پر قائم ہوں  اور میرا داماد شاہد ولد غلام مجتبی بھی خاندانی باپ دادا سے حنفی مسلک پر قائم  ہے ۔شاہد نے میری بیٹی غلام زہرا کو شک کی بنیاد پر دس مرتبہ طلاق دی ہے اور فون پر مجھے چھ مرتبہ نازیبا الفاظ سے کہا کہ "تیری بیٹی کو طلاق دی ہے"یہ الفاظ میں نے اپنے کانوں سے سنے ہیں۔رات کا وقت تھا  اور میرا گھر کچھ فاصلے پر تھا  ،تقریبا گھنٹے کا سفر تھا، لہذا یہ خبر سن کر میں   ان کے گھر پہنچ کر اپنی بیٹی غلام زہرا کو  واپس لے آیا  ۔یہ صدمہ قابلَ برداشت نہیں تھا ،نہایت اضطراری حالت تھی ۔دوسرے دن غلام مجتبی اپنے بیٹے شاہد کو لے کر میرے گھر آگیا  اورمعافی مانگنے لگا "اس دفعہ معاف کردو آئندہ ایسا نہیں ہوگا، دینی مدارس سے فتوی لیتے ہیں، کوئی حل ضرور نکل آئے گا " پھر یہ لوگ ایک ہفتہ بعد کسی اہلِ حدیث سے فتوی  لے کر آگئے ،اور مجھے غلام مجتبی نے کہا  یہ اہلِ حدیث مولوی صاحب نے فتوی دیا  ہے  ،اس نے تسلی دی ہے کہ تین طلاق ایک ہوتی ہے۔رجوع کرو اور اپنا گھر آباد کرو،پریشان ہونے کی ضرورت نہیں  ،میں کلیم اللہ سیدھا سادہ اَن پڑھ آدمی ہوں  ،غلام مجتبی کے کہنے پر اس پر اعتماد  کر کے، بیٹی کو ان کے ہمراہ رخصت کردیا ،اب کچھ رشتہ دار اور پڑوسی کہتے ہیں کہ آپ نےبغیر شرعی مسئلہ کے حرام کو  حلال کر کے  بیٹی کو ان کے گھر بھیج دیا   ،آپ سے درخواست ہے اس حوالے سے میری شرعی رہنمائی فرمائیں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورتِ واقعہ اگر حقیقت پر مبنی ہے تو غلام زہرا کو تین طلاقیں واقع ہو گئی ہیں، کیوں کہ  تین طلاقیں ایک ہی مجلس میں دی ہوں یا مختلف مجالس میں وہ تین ہی شمار ہوتی  ہیں ،جیسا کہ کئی احادیث سے پتا چلتاہے ،چناچہ  صورتِ مسئولہ میں غلام زہرا  ،شاہد ولد غلام مجتبی پر حرام ہوگئی  ہے ،ان دونوں کا ساتھ رہنا جائز نہیں،فورا  علیحدگی اختیار کی جائے ، عورت اپنی عدت گزارکر دوسری جگہ نکاح کر سکتی ہے۔ عدت کی مدت اسی وقت سے شروع ہو چکی ہے، جس وقت شوہر نے طلاق دی تھی۔دوبارہ سے میاں بیوی والے تعلقات قائم کرنا حرام وناجائز تھا،اس پر توبہ واستغفار کرنا لازمی ہے۔

حوالہ جات
فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُۥ مِنۢ بَعۡدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوۡجًا غَيۡرَهُۥۗ (البقرہ:230)
وقال الليث عن نافع كان ابن عمر ‌إذا ‌سئل عمن طلق ثلاثا قال لو طلقت مرة أو مرتين فإن النبي صلى الله عليه وسلم أمرني بهذا فإن طلقتها ثلاثا حرمت حتى تنكح زوجا غيرك.
(صحیح البخاري:7/47)
عن حبيب بن أبي ثابت، عن بعض أصحابه قال: جاء ‌رجل إلى ‌علي رضي الله عنه فقال: طلقت امرأتي ألفا قال: " ‌ثلاث تحرمها عليك واقسم سائرها بين نسائك ".
(السنن الکبری للبیھقی:7/547)
(قوله ثلاثة متفرقة) وكذا بكلمة واحدة بالأولى، وعن الإمامية: لا يقع بلفظ الثلاث...وذهب جمهور الصحابة والتابعين ومن بعدهم من أئمة المسلمين إلى أنه يقع ثلاث.
(ردالمحتار:3/233)
وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها.(الفتاوی الھندیۃ:1/473)
‌فلو ‌قال لها ‌أنت ‌طالق ‌ثلاثًا يقع الثلاث، فينبغي أن يقع الثلاث أيضًا إذا قال لها ‌أنت ‌طالق وطالق وطالق.(البنایۃ شرح الھدایۃ:5/335)
إذا طلق الرجل امرأته طلاقا بائنا أو رجعيا أو ثلاثا أو وقعت الفرقة بينهما بغير طلاق وهي حرة ممن تحيض فعدتها ثلاثة أقراء سواء كانت الحرة مسلمة أو كتابية كذا في السراج الوهاج.
 والعدة لمن لم تحض لصغر أو كبر أو بلغت بالسن ولم تحض ثلاثة أشهر.
( الفتاوی الھندیۃ:1/526)

محمد طلحہ شیخوپوری

دار الافتاء ،جامعۃ الرشید،کراچی

6جمادی الاثانیۃ /1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طلحہ بن محمد اسلم شیخوپوری

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب