021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بڑےبھائیوں کی آمدنی میں چھوٹےبھائیوں کاحصہ ہوگا؟
75256میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

سوال:بخدمت جناب عالی مفتی صاحب دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی!

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !بعدازسلام عرض وگزارش یہ ہےکہ میں محمدعمرشاہ ولدعبدالحمید،میرےتین بھائی اورسات بہنیں ہیں،والدصاحب اوروالدہ صاحبہ حیات ہیں،ایک بھائی جوانی میں فوت ہوگئےتھے۔

اب مسئلہ یہ ہےکہ داداکی میراث میں جوجائیدادہےوہ معلوم ہے،دادازندہ تھے،اسی دوران ہمارےبڑےبھائی محمدسلیم نےالگ کام شروع کیا،ہم چاروں بھائی ساتھ تھے،تین بھائی کاروبارکررہےتھے،باقی تین بھائیوں کی مرضی اورمشاورت سے میں مدرسےمیں پڑھتاتھااورکچھ عرصہ ان کےساتھ کام بھی کیاپھراس دوران بڑےبھائی  نےمجھے اورمیرےبہت سارےعزیزواقارب کوکہاتھاکہ یہ پڑھائی کرے،اس کی ہرچیزکاذمہ دارمیں ہوں،دونوں بڑےبھائیوں کایہی اصرارتھا،چونکہ(میں بھائیوں میں تیسرےنمبرپرہوں)پھرمیں نےان کےساتھ مارچ 2006سے اگست 2006تک کام کیاپھران بڑےبھائیوں کےاصرارپرمیں نےتبلیغ میں چارمہینےلگائے،تبلیغ میں چارمہینےلگانےکےبعدمیں گھرواپس آیاتوبڑےبھائی محمدسلیم نے منت سماجت کےساتھ کہاکہ آپ مدرسےمیں پڑھائی کریں، پھرمیں نےپڑھائی شروع کی ،جہاں سےرک گئی تھی  وہاں سےشروع کی 2007سے2012کے اوائل تک،پھر 2012میں فراغت ہوئی ،اسی سال داداکاانتقال ہوا،میرےدورہ حدیث والےسال داداکی وراثت تقسیم ہوئی،جوگھربناہواتھاوہ تقسیم میں چاچاکےپاس چلاگیا،ہمارےوالدصاحب کےحصےمیں خالی زمین آئی جیسےہی میں فارغ ہواتوبڑےبھائی نےمجھےگھربنانےمیں مستریوں کےساتھ لگادیا،تقریبا دوسال لگ گئے،گھرسےفراغت ہوئی توپھرہمارامدرسہ ہےجودادانےبنایاتھا،پرانی تعمیرتھی،بڑےبھائی نےکہاکہ مدرسےاورمسجدکی تعمیرکو نئےڈیزائن میں بناتےہیں،تومیں نےکہاٹھیک ہے،پھرمجھےاس میں لگایا،تقربیا 2014یا2015سےشروع ہوئی،2018یا2019تک وہ کام چلتارہا،میں اسی کام میں لگارہا،یہ جودوبڑےبھائی ہیں یہ دونوں ایک ساتھ کام کرتےرہے،2003سے2009یا2010تک ،پھران کےدرمیان مجھےپتہ نہیں کیسےجدائی ہوئی بغیرتقسیم کےیعنی کام الگ الگ کررہےتھے،تقسیم نہیں ہوئی،سب چیزیں بڑےبھائی کےپاس چھوڑدیں،یعنی مجھے پتہ نہیں تھاکہ آیابڑےبھائی نےدوسرےبھائی کوپیسےدیےیانہیں دیے۔

اب سوال یہ ہےکہ ہمارےبڑےبھائیوں کی جوآمدن اورجائیدادہے،تفصیل بالاکی روشنی میں اس میں تمام بھائیوں اوربہنوں اوروالدین کاحق بنتاہےیانہیں ؟اگرحق بنتاہےتواس کی کیاتفصیل ہوگی ؟

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگربیٹےوالدکے ساتھ رہتےتھےاوراصل کاروباروالدکاتھا،بڑےبھائی ان کےساتھ بطور ممد ومعاون شریک تھےتویہ مکمل کمائی والدکی ہے، والدکومکمل اختیارہےکہ وہ تمام اولادمیں تقسیم کرے(تو اس میں آپ تمام بہن بھائیوں کابھی حق ہوگا)یاصرف ان کودے،جو کاروبارمیں شریک رہے(اس صورت میں سب بہن بھائیوں کاحصہ نہ ہوگا)چونکہ کاروباروالدکاہےاوروالدزندہ ہے،توزندگی میں والدکی طرف سے جوکچھ دیاجاتاہےوہ تبرع ہوتاہے(میراث نہیں ہوتی )اس پر زندگی میں قبضہ میں دینابھی ضروری ہے،جس کوجتنادیناچاہےزندگی میں قبضہ میں بھی دیدےتووہ اس کی ملکیت ہوگی ورنہ نہیں ۔

لیکن اگرکاروبارہی بڑےبھائیوں کاالگ تھا(جیساکہ سوال سےمعلوم ہوتاہے) والدکاااس میں کوئی عمل دخل نہیں تھاتویہ ان کاذاتی کاروبارہے،اس میں دیگربہن بھائیوں کاکوئی حق نہیں بنتا۔

رہامسئلہ چوتھےبھائی کاجوبڑےبھائیوں کےمشورہ سےپڑھتارہا،پھران کےساتھ مل کرکام بھی کیا،تواگرشروع میں کوئی معاہدہ ہواتھاکہ چھوٹےبھائی کواتناحصہ دیاجائےگایاپھر اس کواجرت دی جائےگی تو بڑےبھائیوں پرلازم ہےکہ معاہدہ کےمطابق چھوٹےبھائی کواس کاحصہ یااجرت دیں۔

لیکن اگرکچھ طےنہیں کیاگیا،توبھی چونکہ بڑےبھائیوں کےاصرارپرچھوٹےبھائی نےساتھ کام کروایاتھااورچھوٹےبھائی کی آمدنی کابھی بظاہرکوئی ذریعہ نہیں تھاتوبڑےبھائیوں پرلازم ہوگاکہ چھوٹےبھائی کواجرت مثل (جتناکام کروایایانگرانی کروائی توعام عرف کےمطابق اس  کام یانگرانی کی جواجرت بنتی ہے) دیں۔

حوالہ جات
"شرح المجلۃ" 1/741 :
اذاعمل رجل فی صنعۃ ھووابنہ الذی فی عیالہ،فجمیع الکسب لذلک الرجل،وولدہ یعد معینالہ،فیہ قیدان احترازیان:الاول ان یکون الابن فی عیال الاب ،الثانی ان یعملامعافی صنعۃ واحدۃ،اذلوکان لکل منہماصنعۃ یعمل فیہاوحدہ فربحہ لہ ۔
"رد المحتار" 17 / 114 :
مطلب : اجتمعا في دار واحدة واكتسبا ولا يعلم التفاوت فهو بينهما بالسوية [ تنبيه ] يؤخذ من هذا ما أفتى به في الخيرية في زوج امرأة وابنها اجتمعا في دار واحدة وأخذ كل منهما يكتسب على حدة ويجمعان كسبهما ولا يعلم التفاوت ولا التساوي ولا التمييز  فأجاب بأنه بينهما سوية،وكذا لو اجتمع إخوة يعملون في تركة أبيهم ونما المال فهو بينهم سوية  ولو اختلفوا في العمل والرأي اهـ وقدمنا أن هذا ليس شركة مفاوضة ما لم يصرحا بلفظها أو بمقتضياتهامع استيفاء شروطها،ثم هذا في غيرالابن مع أبيه؛لما في القنية الأب وابنه يكتسبان في صنعة واحدة ولم يكن لهما شيء فالكسب كله للأب إن كان الابن في عياله لكونه معينا له ألا ترى لو غرس شجرة تكون للأب۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

02/جمادی الثانیہ   1443 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب