75257 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
سوال: یہ ہےکہ داداکی میراث کی تقسیم ہمارایعنی ہم سب چاربہن بھائی اورسات بہنیں،والدصاحب اوروالدہ کاکتناحصہ بنتاہے؟ایک بھائی فوت ہوچکےہیں وہ بھی کاروبارکرتےتھےوہ بغیرشادی کےفوت ہوگئےہیں،داداکی وراثت میں جوجائیدادہےوہ معلوم ہےاورباقی جوچیزیں وہ بھی معلوم ہیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
داداکی میراث کی تقسیم میں آپ بہن بھائیوں کاکوئی حصہ نہیں ہوگا،کیونکہ داداکی وفات کےوقت آپ کےوالدصاحب اورچچاوغیرہ زندہ تھےتوآپ کےوالدکےبہن بھائیوں(چچاپھوپی وغیرہ) میں میراث تقسیم ہوگی ،اس لیےآپ کاکوئی حصہ نہ ہوگا۔ہاں والدکومیراث کاجتناحصہ ملاہے،وہ بیٹےبیٹیوں(آپ بہن بھائیوں)میں اپنی مرضی کےمطابق تقسیم کرسکتےہیں،یہ ان کا ذاتی حصہ ہے،اگرتقسیم نہ بھی کریں توان کواختیارہے۔
حوالہ جات
"السراجی فی المیراث"13:
الاقرب فالاقرب یرجحون بقرب الدرجۃ اعنی اولھم بالمیراث جزء المیت ای البنون ثم بنوھم ۔
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی
02/جمادی الثانیہ 1443 ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |