75307 | نکاح کا بیان | نکاح کے جدید اور متفرق مسائل |
سوال
مسئلہ یہ ہے کہ کسی لڑکی نے موبائل فون کے ذریعے کسی رشتہ دار کو وکیل بالنکاح بنایا،اور جس لڑکے کے ساتھ اس لڑکی کا نکاح کرنا ہووہ لڑکا بھی بنفسہ موجود ہو۔
اب مولانا صاحب: لڑکے، لڑکی کے وکیل اور دو گواہوں کی موجودگی میں نکاح باندھ سکتے ہیں کہ نہیں؟
وضاحت از مستفتی: دو گواہوں سے مراد دو مرد گواہ ہیں، نیز یہاں لڑکا ، لڑکی ، لڑکی کا وکیل اور گواہ سب عاقل ، بالغ مسلمان ہیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
موبائل فون پر کسی شخص کو نکاح کا وکیل بنانا درست ہے ، لہذا وکالت منعقد اور درست ہونے کے بعد لڑکی کی طرف سے اس کے وکیل ، اور لڑکے(دولہے) کا دو مرد گواہوں کی موجود گی میں نکاح کرلینا جائز اور درست ہے اور اس طرح نکاح کرنے سے نکاح منعقد ہو جائیگا۔
البتہ نکاح کی تشہیر مستحب ہے، دو گواہوں کے بجائے بہت سارے لوگوں کے سامنے علی الاعلان عقد نکاح کرنا چاہیے۔
حوالہ جات
العناية شرح الهداية (7/ 501)
(كل عقد جاز أن يعقده الإنسان بنفسه جاز أن يوكل به غيره) لأن الإنسان قد يعجز عن المباشرة بنفسه على اعتبار بعض الأحوال فيحتاج إلى أن يوكل غيره فيكون بسبيل منه دفعا للحاجة.
العناية شرح الهداية (3/ 305)
فصل في الوكالة بالنكاح وغيرها (ويجوز لابن العم أن يزوج بنت عمه من نفسه).
سعد مجیب
دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی
۶ جمادی الثانی ۱۴۴۳
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سعد مجیب بن مجیب الرحمان خان | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب |