021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شوہر کی طرف سے لڑائی جھگڑے کے دوران دی گئی طلاق کاحکم
75264طلاق کے احکامطلاق کے متفرق مسائل

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ایک  عورت کا اور اس کے باپ کا کہنا ہے کہ اسے اس کا خاوند مارتا پیٹتا تھا،لڑائی جھگڑے کے دوران کئی دفعہ طلاق بھی دی مگر وہ بعد میں انکار کرجاتا تھا،عورت نے دعویٰ تنسیخ کردیا جوکہ لف ھذا ہے وہ دعویٰ اس کے حق میں ڈگری ہوگیا۔اس نے عدت گزارنے کے بعد کسی اور جگہ نکاح کرلیا، اب برادری کے حالت بہتر ہیں ، بعض معززین کی رائے ہے کہ اب (موجودہ)خاوند  سے طلاق  لے  کر دوبارہ اس (سابقہ) خاوند سے نکاح کردیا جائے تاکہ جو لوگ تنسیخ کو نہیں مانتے وہ بھی مطمئن ہوجائیں ۔

جناب مفتی صاحب ! پوچھنا یہ ہے کہ کیا ایسا شرعاً ضروری ہے  یا نہیں ،دوسرا یہ کہ اگر ایسا  کرنا ضروری ہے  تو اب تک وہ عورت جو دوسرے خاوند  کے پاس رہی ہے اس کی سزا ہوگی یانہیں ؟اور یہ کہ اگر اس کے دوسرے خاوند  سے بچے ہوچکے ہوں  تو بچے کس کے شمار ہوں گے؟ پہلے خاوند کے یا دوسرے خاوند کے ؟ اور اب طلاق لینے کے بعد  دوبارہ عدت گزاری جائے گی (یا بغیر عدت کے نکاح ہوجائے گا)؟اللہ تعالیٰ جناب والا کو جزائے خیر عطا فرمائے رہنمائی فرما کر ہماری پریشانی دور فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسؤولہ میں اگر پہلے شوہر نے واقعتاً لڑائی جھگڑے کے دوران طلاقیں دی تھیں اور عورت نے دوسرے شوہر کے ساتھ نکاح پہلے شوہر کی عدت گزارنے کے بعد کیا تھا، تو ایسی صورت میں اس عورت کا دوسرا نکاح شرعاً درست ہے ، لہٰذا  اب اس دوسرے نکاح کو بلا وجہ ختم کرنا شرعاً ضروری بھی نہیں اور حکمت و مصلحت کا تقاضا بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ اگر خاتون دوسرے شوہر کے پاس خوش وخرم زندگی  گزار رہی ہے تو بلاوجہ اس نکاح کو ختم کرنے کی تدابیر اختیارنہ کی جائیں،اور جب یہ دوسرا نکاح جائز تھا تو میاں بیوی کا آپس میں ساتھ رہنا بھی جائز ہے  اور دوسرے شوہر سے جو اولاد ہوئی ہے وہ دوسرے شوہر ہی کی سمجھی جائے گی۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 244)
ويقع الطلاق من غضب خلافا لابن القيم اهـ وهذا الموافق عندنا لما مر في المدهوش.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 235)
(ويقع طلاق كل زوج بالغ عاقل) ولو تقديرا بدائع.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 241)
(أو مخطئا) بأن أراد التكلم بغير الطلاق فجرى على لسانه الطلاق أو تلفظ به غير عالم بمعناه أو غافلا أو ساهيا .
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 220)
ولها التزوج بعد العدة.
البناية شرح الهداية (5/ 246)
ولا يجوز لها التزوج إلا بعد العدة.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 552)
فالولد للفراش.

محمد حمزہ سلیمان

دارالافتا ء،جامعۃالرشید ،کراچی

۰۹/جمادی الثانی۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد حمزہ سلیمان بن محمد سلیمان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب