021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
میت کی تدفین کےبعدلوگوں کااہل میت کےہاں جمع ہونا
75330جنازے کےمسائلتعزیت کے احکام

سوال

عرض یہ ہیکہ ہمارےمحلےمیں کسی کی میت ہوجاتی ہےتومیت کودفنانےکےبعدواپس میت کےاھل کےپاس لوٹتےہیں تووہاں بندوں کوپانی پلاتےہیں پھراس کےبعددعاکی جاتی ہےمیت کےلیے۔اگراس دوران کوئی بندہ تمام بیٹھےہوئےلوگوں کواپنی طرف متوجہ کرےاورجہرادرودشریف پڑھےباقی لوگ بھی اس شخص کیساتھ کوئ دل میں پڑھتاہےاورکوئی آہستہ آوازمیں پڑھتاہےدرود شریف کےبعدالحمدشریف پڑھتاہےاورسب حضرات خاموشی سے اس بندےکوسنتےہیں اوراس طرح آیۃ الکرسی ،یسین شریف اورسورۃ الاخلاص پڑھ کرمیت کیلئےدعاکرتاہے،اورباقی مرحومین کیلئے۔تویہ عمل صحیح ہےیانہیں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جتناعمل قرآن و سنت یااجماع امت سےثابت ہواس پر عمل کرناچاہیے،اس سےہٹ کرعمل  کرنانیکی نہیں بلکہ رسم وراج پر عمل کرناہےجس کی شریعت میں کوئی حقیقت نہیں ہے،لہذامیت کی تدفین کےبعد لوگوں کاواپس میت کے اہل کےہاں لوٹ کرتعزیت کےعلاوہ بدعات پرعمل کرنا خلاف شریعت ہےبلکہ میت کی تدفین کےبعد لوگوں کو اپنی اپنی مصروفیات میں لگ جاناچاہیے تاکہ صاحب میت پرکسی قسم کابوجھ نہ ہوالبتہ صاحب  میت کےپاس تعزیت کے لیے جانا چاہیے اور  چند تعزیتی الفاظ کہنےچاہییں جولواحقین کےلیے صبراورمیت کے حق میں دعاپرمشتمل ہوں ، بہتر یہ ہے کہ:" إنا لله وإنا إليه راجعون"، "‌أعظم ‌الله ‌أجرك، وأحسن عزاءك، وغفر لميتك" کہاجائے۔اورمیت کےلواحقین کےلیےتین دن تک  تعزیت کی خاطر بیٹھنےمیں بھی  کوئی حرج نہیں ہے ۔

باقی ایصال ثواب کےلیےکوئی خاص ہیئت وصورت متعین نہیں ہےبلکہ انفرادی طورپر جوجتناچاہے،چلتےپھرتے قرآن پاک میں سےپڑھ کرایصال  ثواب کرسکتاہے ،اوردعابھی کرسکتاہے۔

حوالہ جات
«حاشية ابن عابدين = رد المحتار ط الحلبي» (2/ 241):
وقال كثير من متأخري أئمتنا يكره الاجتماع عند صاحب البيت ويكره له الجلوس في بيته حتى يأتي إليه من يعزي، بل إذا فرغ ورجع الناس من الدفن فليتفرقوا ويشتغل الناس بأمورهم وصاحب البيت بأمره اهـ
«حاشية ابن عابدين = رد المحتار ط الحلبي» (2/ 240):
والتعزية أن يقول: ‌أعظم ‌الله ‌أجرك، وأحسن عزاءك، وغفر لميتك. اهـ
«مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح» (3/ 1240):
وقيل: التعزية التأسي والتصبر عند المصيبة، بأن يقول: إنا لله وإنا إليه راجعون، ويقول المعزي: ‌أعظم ‌الله ‌أجرك، وأحسن عزاءك بالمد، وغفر لميتك
«تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي» (1/ 246):
فصل) ولا بأس بتعزية أهل الميت وترغيبهم في الصبر لقوله - عليه الصلاة والسلام - «من عزى مصابا فله مثل أجره» ويقول له ‌أعظم ‌الله ‌أجرك، وأحسن عزاءك وغفر لميتك، ولا بأس بالجلوس لها إلى ثلاثة أيام من غير ارتكاب محظور من فرش البسط والأطعمة من أهل الميت؛ لأنها تتخذ عند السرور عن أنس أنه - عليه الصلاة والسلام - قال «لا عقر في الإسلام»

عبدالقدوس

دارالافتاء،جامعۃ الرشیدکراچی

۱۱جمادی الثانی ۱۴۴۳

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالقدوس بن محمد حنیف

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب