021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نماز پڑھنے کے بعد کپڑے میں نجاست کا علم ہوجائے
75353نماز کا بیاننماز کےمفسدات و مکروھات کا بیان

سوال

اگر مکمل نماز ادا کرنے کے بعد وقت بھی قضا ہوچکا اور بعد میں معلوم ہو میرے کپڑے ناپاک تھےتو کیا مکمل نماز دوبارہ پڑھنی ہوگی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مکمل نماز پڑھنے کے بعد اگر معلوم ہوجائے کہ کپڑے ناپاک تھے تو اس صورت میں نماز کو دوبارہ پڑھنا واجب ہے خواہ اس نماز کا وقت گزر چکا ہو یا ابھی تک اس کا وقت باقی ہو، کیونکہ نماز کی صحت کا مدار کپڑوں کی پاکی پر ہے اگر کپڑے پاک ہیں تو نماز صحیح ہے  اور اگر پاک نہیں ہیں تو نماز بھی صحیح نہیں ہے، ناپاکی کی صورت میں اس پڑھی ہوئی نماز کا اعادہ واجب ہے، اس نماز کے لوٹانے میں اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ اس نماز کا وقت گزر چکا ہو یا اس کا وقت ابھی تک باقی ہو۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 402)
 ثم الشرط لغة العلامة اللازمة. وشرعا ما يتوقف عليه الشيء ولا يدخل فيه (هي) ستة (طهارة بدنه) أي جسده لدخول الأطراف في الجسد دون البدن فليحفظ (من حدث) بنوعيه، وقدمه لأنه أغلظ (وخبث) مانع كذلك (وثوبه) وكذا ما يتحرك بحركته أو يعد حاملا له كصبي عليه نجس ۔
فتح القدير للكمال ابن الهمام (1/ 191)
وفي الخلاصة بعد ما ذكره مجردا عن التعليل، فلو صلى معه صلوات ثم ظهرت النجاسة في طرف آخر يجب إعادة ما صلى اهـ.

   محمدنصیر

    دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

‏    10، جمادی الثانیہ،1443ھ                

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نصیر ولد عبد الرؤوف

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب