021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
متوفی عنہا زوجہا کا بغیرضرورت کے گھر سے نکلنا
75325طلاق کے احکامعدت کا بیان

سوال

میرے شوہر حال ہی میں  یکم جنوری 2022 کو   اللہ کو پیارے ہوئے ہیں اور اس دار فانی سے دار بقاء کی طرف کوچ کر گئے ہیں،  انہوں نے میراث میں تین منزلہ گھر چھوڑا ہے ، جس میں سے  گراونڈ فلور پر میں  اپنے اکلوتے بیٹے کے ساتھ رہتی ہوں، اور باقی دو منزلیں کرایہ پر ہیں، جن سے ماہانہ  26ہزار روپے  کرایہ کی مد میں وصول ہوتے ہیں، میں  ماہانہ 20ہزار کی کمیٹی (بی۔ سی)  بھی ڈالتی ہوں، گھر چلانے کے لیے کھانے پینے کا  ماہانہ خرچہ تقریبا  20ہزارتک  ہو جاتاہے، جبکہ بجلی گیس کا خرچہ  8 ہزار تک اس سے الگ ہوتا ہے،بیٹے کے مدرسے آنے جانے کا خرچہ بھی  تقریبا 6ہزار تک ہو جاتا ہے، یوں اگر ان سب کو جمع کیا جائے تو  34ہزار تک   کا خرچہ بن جاتا ہے، اور اگر کمیٹی کی بیس ہزار کی رقم کو بھی شامل کر لیا جائے تو خرچہ  پچاس ہزار سے زائد ہو جاتاہے۔

ابھی فورا بیٹے کو یونیورسٹی میں بھی ایڈمیشن دلوانا ہے  ، جس کےلیے تقریبا   70 سے 80 ہزار روپے الگ سے درکار ہوں گے، بیٹا بضد اور مصر ہے کہ اسے ابھی یونیورسٹی میں ایڈمیشن ضرور چاہیے۔

میرے شوہر نے اپنی زندگی کے آخری تین سے چار سال معذوری کی حالت میں گزارے ہیں،  میں تقریبا 15 سے 20 سال سے لگاتار ایک دینی ادارے میں مدرسہ اور  شعبہ تحفیظ کی نگرانی کا کام سر انجام دے رہی ہوں اور یوں اگر دیکھا جائے تو مدرسہ میں بھی 250 بچیاں ہیں جن کی نگرانی مجھے کرنی ہے۔

پوچھنا یہ تھا کہ  ان حالات میں مجھے کسبِ معاش کے لیے مدرسہ میں پڑھانے کے لیے جانے کی شرعا  اجازت مل سکتی ہے کہ نہیں؟؟میرا بیٹا ابھی چھوٹا ہے اور پڑھ رہا ہے ، اس کی عمر 19سال ہے۔

وضاحت: سائلہ نے بتایا کہ مدرسہ کی تنخواہ تیس ہزار (30,000)روپیہ ہے، اگر میں چار ماہ تک نہ گئی تو مدرسہ والے مجھے فارغ کر سکتے ہیں، اگر انہوں نے فراغ کر دیا تو میرے پاس کوئی اور ذریعہ آمدن نہ ہو گا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

فقہائے کرام رحمہم اللہ نے متوفیٰ عنہا زوجہا (جس عورت کا شوہر فوت ہو جائے) کو عدت کے دوران  ضرورت کے وقت دن کے اوقات میں ذریعہ معاش وغیرہ کی خاطر گھر سے نکلنے سے اجازت دی ہے، لیکن

بلاضرورت ایسی عورت کا گھر سے باہر نکلنا جائز نہیں، صورتِ مسئولہ میں چونکہ آپ کے پاس مکان کا چھبیس ہزار روپیہ کرایہ بھی آ رہا ہے اور بیس ہزار روپے کی ماہانہ کمیٹی بھی  ڈالتی ہیں، اس سے معلوم ہوا کہ اگر آپ بیس ہزار روپیہ کی کمیٹی نہ ڈالیں تو آپ مکان کے کرایہ کی رقم سے اپنے گھر کا خرچ چلا سکتی ہیں، جہاں تک بیٹے کی داخلہ فیس کا تعلق ہے تو وہ کسی رشتہ دار وغیرہ سے قرض وغیرہ لے کر ادا کر دیں اور پھر عدت کا دورانیہ مکمل ہونے کے بعدشعبہ تحفیظ میں کام شروع کرنے پر قرض ادا کر دیں۔

باقی مدرسہ والوں سے بات کر لی جائے کہ میرا شرعی مسئلہ ہے، عدت کے دوران بیماری اور ذریعہٴ معاش کے علاوہ کسی اور مقصد کے لیے عام حالات میں گھر سے نکلنا جائز نہیں، لہذا عارضی طور پر صرف چار ماہ کے لیے کسی اور معلمہ کو بچیوں کی نگرانی کرلیے مقرر کر دیا جائے، ان شاء اللہ عدت گزرنے کے بعد میں دوبارہ کام شروع کر دوں گی۔ شرعی مسئلہ کی رعایت رکھتے ہوئے اہلِ مدرسہ  کو بھی چاہیے کہ وہ آپ کو گھر میں عدت گزارنے کی اجازت دے دیں۔

البتہ اگر باصرار رخصت لینے کے باوجود اہلِ مدرسہ اس پر تیار نہ ہوں تو پھر اس کی صورت یہ ہو سکتی ہے کہ چونکہ آپ کی تنخواہ معقول ہے، لہذا آپ اپنی طرف سے معاوضہ پر خود کسی معلمہ سے بات کر کے عارضی طور پر اپنی جگہ نگرانی کے لیے مقرر کر لیں اور مدرسہ والوں کو اس کی اطلاع کر دیں، تو ان شاء اللہ شرعی عذر کی وجہ سے اس پر مدرسہ والے تیار ہو جائیں گے، البتہ اگر اہلِ مدرسہ اس پر بھی تیار نہ ہوں تو دوبارہ سوال پوچھ سکتی ہیں۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (3/ 536) دار الفكر-بيروت:
(ومعتدة موت تخرج في الجديدين وتبيت) أكثر الليل (في منزلها) لأن نفقتها عليها فتحتاج للخروج، حتى لو كان عندها كفايتها صارت كالمطلقة فلا يحل لها الخروج فتح. وجوز في القنية خروجها لإصلاح ما لا بد لها منه كزراعة ولا وكيل لها (طلقت) أو مات وهي زائرة (في غير مسكنها عادت إليه فورا) لوجوبه عليها۔
 (وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولا يخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لا تجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه"
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (3/ 205) دار الكتب العلمية:
وأما المتوفى عنها زوجها فلا تخرج ليلا ولا بأس بأن تخرج نهارا في حوائجها؛ لأنها تحتاج إلى الخروج بالنهار لاكتساب ما تنفقه؛ لأنه لا نفقة لها من الزوج المتوفى بل نفقتها عليها فتحتاج إلى الخروج لتحصيل النفقة، ولا تخرج بالليل لعدم الحاجة إلى الخروج بالليل۔

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراتشی

11/جمادی الاخری 1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب