021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
حیلہ تملیک کے بغیرآفت زدہ لوگوں کے ساتھ اموالِ زکوة سے تعاون کرنا
75380زکوة کابیانزکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان

سوال

جب کہیں  کوئی زلزلہ ، سیلاب یا زمینی وسماوی آفت آتی ہے تو وہاں  فوری امداد پہنچانے کی ضرورت ہوتی ہے، متاثرین  اور بےگھر افرادمیں امداد تقسیم کرتے وقت  اس کا لحاظ رکھناکہ کون مستحقِ زکوۃ  ہے اور کون نہیں بہت مشکل ہوتا ہے تو ایسی صورت میں اموالِ  زکوۃ بغیر تملیک کے براہِ راست وہاں لگائے جا سکتے ہیں یا تملیک ضروری ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

زکوة کی ادائیگی کے لئے تملیک شرط ہے،اس کے بغیر  زکوة ادا نہیں ہوتی،اس لئے مذکورہ صورت میں بغیر تملیک کے مصرف کی تفتیش کئے بغیر اموالِ زکوة کا وہاں لگانا درست نہیں ہوگا۔

لہذا ایسی صورت حال میں آفت زدہ علاقوں میں سروے کروایا جائے اور ایک ایسا فارم بنالیا جائے جس کے پُر کرنے سے معلوم ہوجائے کہ کون سے لوگ زکوة کا مصرف ہیں اور کون سے نہیں،پھر جو لوگ زکوة کا مصرف ہوں ان کی مدد اموالِ زکوة سے کی جائے اور دیگر لوگوں کی مدد یا تو صدقات نافلہ سے کی جائے اور صدقات نافلہ نہ ہوں تو پھر تملیک کا طریقہ اختیار کیا جائے۔

حوالہ جات
"الدر المختار " (2/ 352):
 "(دفع بتحر) لمن يظنه مصرفا (فبان أنه عبده أو مكاتبه أو حربي ولو مستأمنا أعادها) لما مر (وإن بان غناه أو كونه ذميا أو أنه أبوه أو ابنه أو امرأته أو هاشمي لا) يعيد لأنه أتى بما في وسعه، حتى لو دفع بلا تحر لم يجز إن أخطأ".
"البحر الرائق"(2/ 266):
"(قوله ولو دفع بتحر فبان أنه غني أو هاشمي أو كافر أو أبوه أو ابنه صح ولو عبده أو مكاتبه لا) لحديث البخاري «لك ما نويت يا زيد ولك ما أخذت يا معن» حين دفعها زيد إلى ولده معن وليس المراد بالتحري الاجتهاد بل غلبة الظن بأنه مصرف بعد الشك في كونه مصرفا وإنما قلنا هذا؛ لأنه لو دفع باجتهاد دون ظن أو بغير اجتهاد أصلا أو بظن أنه بعد الشك ليس بمصرف ثم تبين المانع فإنه لا يجزئه ".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

13/جمادی الثانیہ1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب