021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
احتیاطاً ان اموال کی بھی تملیک کروانا جو زکوة کی صراحت کے ساتھ نہ دیئےگئےہوں
75381زکوة کابیانزکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان

سوال

کبھی بینک اکاونٹ میں کوئی ڈونر بغیر کسی اطلاع کے  رقم  جمع کرواتا ہے، جس کے بارے میں معلوم  نہیں ہوتا کہ یہ صدقہ کی رقم ہے یا زکوۃ کی ، ایسی صورت میں “ٹرسٹ” احتیاطا ًاسے زکوۃ کی رقم تصور کرتا ہے اور اس میں بھی تملیک کی نیت کرلی جاتی ہے،کیا ایسا کرنا درست ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ صدقاتِ نافلہ کی رقم کا ان مصارف میں خرچ کرنا درست ہے جن میں زکوة کی رقم استعمال ہوتی ہے،اس لئے احتیاطاً ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

حوالہ جات
۔۔۔

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

13/جمادی الثانیہ1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب