75382 | زکوة کابیان | زکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان |
سوال
“ٹرسٹ” میں زکوۃ بذریعہ چیک بھی آتی ہے ایسی صورت میں چیک اکاؤنٹ میں ڈیپازٹ ہوجانے یا کیش کروانے سے پہلےتملیک کی نیت کرنی ہے یا ڈیپازٹ / کیش ہوجانے کے بعد تملیک کا عمل مکمل ہوگا؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جب تک چیک کی رقم اکاؤنٹ میں نہ آجائے یا چیک کو کیش نہ کروالیا جائے اس سے پہلے تملیک کی نیت درست نہیں ہوگی۔
حوالہ جات
الفتاوى الهندية (1/ 190)
إذا دفع الزكاة إلى الفقير لا يتم الدفع ما لم يقبضها أو يقبضها للفقير من له ولاية عليه نحو الأب والوصي يقبضان للصبي والمجنون كذا في الخلاصة. أو من كان في عياله من الأقارب أو الأجانب الذين يعولونه والملتقط يقبض للقيط. ولو دفع الزكاة إلى مجنون أو صغير لا يعقل فدفع إلى أبويه أو وصيه قالوا لا يجوز كما لو وضع على دكان ثم قبضها فقير لا يجوز، ولو قبض الصغير، وهو مراهق جاز، وكذا لو كان يعقل القبض بأن كان لا يرمي، ولا يخدع عنه، ولو دفع إلى فقير معتوه جاز كذا في فتاوى قاضي خان.
"تکملة فتح الملھم" (1/ 515):
"فالصحیح ان الشیک المصرفی سند یدل علی ان الذی وقع علیہ قد وکل حاملہ لقبض دینہ من البنک ومقاصة دینہ،فلیس ذلک من الاثمان فی شیء فلایعتبر القبض علیہ قبضا علی مبلغہ حتی ینقدہ البنک ولا یتادی بادائہ الزکوة حتی ینقدہ الفقیر .....
ویجوز لموقعہ ان یعزل حاملہ عن الوکالة قبل ان یبلغ بہ الی البنک".
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
13/جمادی الثانیہ1443ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق صاحب | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |