021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مستحق شخص کا کسی کو زکوة کی وصولی کا وکیل بنانا
75385زکوة کابیانزکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان

سوال

سامان زکوۃ کی تقسیم سے پہلے ہمارا نمائندہ علاقے کا سروے کرتا ہے ، اس دوران ہمارا نمائندہ، اپنے طور پرتحقیق  کے بعدمستحق زکوۃ  شخص کوسامان کی وصولی کا  کوپن دیتا ہے اور بتاتا ہے کہ جب ہماری ٹیم امدادی  سامان تقسیم کرنے آئے تو تم یہ کوپن دکھاکر سامان وصول کرلینا،  بسا اوقات ایسا بھی  ہوتا ہے کہ راشن یا سامان کی تقسیم کے وقت وہ مستحق  شخص خود آنے کے بجائے  اپنا وہ ٹوکن  نابالغ بچے کو یا پھر کسی اور دے کر  سامان وصول کرلیتا ہے،کیا  اس طرح زکوۃ ادا ہوجائے گی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ سامان وصول کرنے والا جس شخص کے لئے سامان وصول کرتا ہے وہ زکوة کا مستحق ہے،یعنی یہ شخص فقیر کی جانب سے وکیل بالقبض (سامان پر قبضہ کرنے کا وکیل)ہے،اس لئے زکوة ادا ہوجائے گی۔

نیز نابالغ بچہ اگر سمجھدار ہے تو اسے زکوة حوالے کی جاسکتی ہے،البتہ ایسے ناسمجھ بچے کو زکوة حوالے کرنا درست نہیں جس کے بارے اس بات کا اندیشہ ہو کہ وہ اسے ضائع کردے گا یا پھر کوئی اسے بہلا پھسلا کر اس سے لے لے گا۔

حوالہ جات
"البحر الرائق " (2/ 227):
" وفي الفتاوى رجلان دفع كل واحد منهما زكاة ماله إلى رجل ليؤدي عنه فخلط مالهما ثم تصدق ضمن الوكيل وكذا لو كان في يد رجل أوقاف مختلفة فخلط إنزال الأوقاف وكذلك البياع والسمسار والطحان إلا في موضع يكون الطحان مأذونا بالخلط عرفا انتهى وبه يعلم حكم من يجمع للفقراء، ومحله ما إذا لم يوكلوه فإن كان وكيلا من جانب الفقراء أيضا فلا ضمان عليه فإذا ضمن في صورة الخلط لا تسقط الزكاة عن أربابها فإذا أدى صار مؤديا مال نفسه كذا في التجنيس ولو لم يخلط الجابي فإنه يجوز دفع من أعطى قبل أن تبلغ الدراهم مائتين، ولا يجوز لمن أعطى بعد ما بلغت نصابا إن كان الفقير وكل الجابي وعلم المعطي ببلوغه نصابا فإن لم يكن الجابي وكيل الفقير جاز مطلقا".
الفتاوى الهندية (1/ 190)
ولو قبض الصغير، وهو مراهق جاز، وكذا لو كان يعقل القبض بأن كان لا يرمي، ولا يخدع عنه، ولو دفع إلى فقير معتوه جاز كذا في فتاوى قاضي خان.

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

13/جمادی الثانیہ1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب