021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زکوة کی مد میں آنے والی اشیاء کو بیچ کر رقم مستحقین میں تقسیم کرنا
75386زکوة کابیانزکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان

سوال

عام طور پر”ٹرسٹ” کو رقم کی صورت میں ہی  "زکوۃ" وصول ہوتی ہے لیکن کبھی کبھار اشیاء کی شکل میں بھی زکوۃ آجاتی ہے، کیا  زکوۃ کی مد میں وصول شدہ اشیاء فروخت کرکے اس کی رقم مستحقین کو دی جاسکتی  ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

زکوة کی ادائیگی کا اصل مقصد ضرورت مند لوگوں کی ضرورت کو پورا کرنا ہے اور رقم دینے کا فائدہ یہ ہے کہ ضرورت مند شخص اپنی مرضی کے مطابق اس رقم سے اپنی جو ضرورت پوری کرنا چاہے کرسکتا ہے،اس لئے ایسا کرنے میں شرعا کوئی حرج نہیں،بلکہ بہتر یہی ہے کہ مستحق شخص کو قیمت دی جائے۔

لیکن اس حوالے سے بہتر یہ ہے کہ آپ ان اشیاء کے دینے والوں سے اس بات کی اجازت لے لیں کہ ٹرسٹ اگر مناسب سمجھے گا تو ان اشیاء کو بیچ کر ا ن کی قیمت مستحقین تک پہنچائےگا اور یا پھر آپ نے مستحقین کے لئے جو رجسٹریشن فارم بنایا ہے اس میں اس شق کا اضافہ کردیں کہ اگر ٹرسٹ میں اشیاء کی صورت میں زکوة آئے گی تو ٹرسٹ کو انہیں بیچ کر ان سے حاصل ہونے والی قیمت کو فلاحی کاموں میں خرچ کرنے کا اختیار ہے۔

حوالہ جات
"الدر المختار " (2/ 285):
"(وجاز دفع القيمةفي زكاة وعشر وخراج وفطرة ونذر وكفارة غير الإعتاق) وتعتبر القيمة يوم الوجوب، وقالا يوم الأداء. وفي السوائم يوم الأداء إجماعا، وهو الأصح، ويقوم في البلد الذي المال فيه ولو في مفازة ففي أقرب الأمصار إليه فتح".
"الدر المختار " (2/ 366):
"(ودفع القيمة) أي الدراهم (أفضل من دفع العين على المذهب) المفتى به جوهرة وبحر عن الظهيرية وهذا في السعة، أما في الشدة فدفع العين أفضل كما لا يخفى".
قال العلامة ابن عابدین رحمہ ﷲ:" قوله: أي الدراهم) اقتصر على الدراهم تبعا للزيلعي لبيان أنها الأفضل عند إرادة دفع القيمة؛ لأن العلة في أفضلية القيمة كونها أعون على دفع حاجة الفقير لاحتمال أنه يحتاج غير الحنطة مثلا من ثياب ونحوها بخلاف دفع العروض، وعلى هذا فالمراد بالدراهم ما يشمل الدنانير تأمل".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

13/جمادی الثانیہ1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب