021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زکوٰۃ دے کر اس پر انکم ٹیکس کی چھوٹ حاصل کرنا
75388زکوة کابیانزکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان

سوال

انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 2(36)(C) کے تحت حکومتFBR/ ،مخصوص رفاہی اداروں کوNPO(Non Profitable Organization) کا سرٹیفیکیٹ دیتی ہے  جس کا ایک فائدہ یہ بھی ہوتا ہے کہ ان اداروں کو  ڈونیشن دینے والوں کو انکم ٹیکس کی چھوٹ  مل جاتی  ہے،چھوٹ حاصل کرنےکا طریقہ یہ ہوتا ہے  عطیہ دینے والا(Donor) بذریعہ کراس چیک  “ٹرسٹ”  کو ڈونیشن دیتا ہے اور ڈونیشن کی رسید   یا ثبوت اپنے انکم ٹیکس گوشوارے میں دکھاکر اتنی مقدار پر انکم ٹیکس کی چھوٹ حاصل کرلیتا ہے اور اس کا دیاگیا عطیہ انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار پاتا ہے، کیا زکوۃ دے کر اس  کے ذریعے   ٹیکس کی بچت  یا کوئی اور مالی فائدہ  اٹھانا درست ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جس کو زکوة دی جارہی ہے اس سے زکوة کے بدلے کسی قسم کی منفعت حاصل کرنا تو جائز نہیں،لیکن مذکورہ صورت میں چونکہ مستحق کے بجائے قانونی طور پر حکومت سے ٹیکس سے استثناء حاصل کیا جارہا ہے،اس لئے اس میں شرعا کوئی حرج نہیں،خاص کر جب ٹیکس کی مقدار کے منصفانہ ہونے  اور دیئے جانے والے ٹیکس کا ملک و ملت کی حقیقی ضرورتوں پر خرچ ہونا بھی مشکوک ہو۔

نیز یہ جلب منفعت (فائدہ حاصل کرنے)کے بجائے دفع مضرت(نقصان سے بچنے) کی قبیل سے ہے۔

حوالہ جات
"رد المحتار" (5/ 330):
"(قوله: وكذا النوائب) جمع نائبة وفي الصحاح النائبة المصيبة واحدة نوائب الدهر اهـ، وفي اصطلاحهم ما يأتي. قال في الفتح قيل أراد بها ما يكون بحق كأجرة الحراس وكري النهر المشترك والمال الموظف لتجهيز الجيش وفداء الأسرى إذا لم يكن في بيت المال شيء وغيرهما مما هو بحق، فالكفالة به جائزة بالاتفاق؛ لأنها واجبة على كل مسلم موسر بإيجاب طاعة ولي الأمر فيما فيه مصلحة المسلمين ولم يلزم بيت المال أو لزمه ولا شيء فيه وإن أريد بها ما ليس بحق كالجبايات الموظفة على الناس في زماننا ببلاد فارس على الخياط والصباغ وغيرهم للسلطان في كل يوم أو شهر فإنها ظلم".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

13/جمادی الثانیہ1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب