021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
حالتِ سفر میں سواری پرنفل نماز پڑھنا مسنون ہے
78999نماز کا بیانسواری پر نماز پڑھنے کا بیان

سوال

کیا سفر کی حالت میں گاڑی پر نفل نماز پرھنا مسنون عمل ہے، اس سے متعلق اگر کوئی صحیح احادیث ہوں تو پیش فرما کر ممنون فرمائیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا حالتِ سفر میں سواری پر نوافل پڑھنا احادیثِ مبارکہ میں بکثرت منقول ہے، چنانچہ ایک روایت میں ہے کہ غزوہ بنی مصطلق کے موقع پر حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ علیہ وسلم نے مجھے کسی حاجت کے لیے بھیجا، جب میں واپس آیا تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مشرق کی جانب رخ کرکے اپنی سواری پر نماز پڑھ رہے تھے اور سجدہ کو رکوع کی بنسبت کچھ جھک کر کرتے تھے۔

اسی طرح حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم سواری پر نماز پڑھا کرتے تھے، سواری کا رُخ جس طرف بھی ہوتا، یعنی سواری کا رُخ قبلہ کی جانب ہوتا یا کسی اور طرف ہوتا۔

اسی طرح صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی حالتِ سفر میں سواری پر نماز پڑھنا ثابت ہے، چنانچہ مسلم شریف کی حدیث میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے شاگرد حضرت عبداللہ بن دینار رحمہ اللہ حضوراکرم صلی اللہ کا عمل نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمررضی اللہ عنہ کا بھی یہی معمول تھا۔ایک دوسری روایت میں یحی بن سعید انصاری حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو سواری پر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، جبکہ سواری کا رخُ شام کی طرف تھا۔

اس کے علاوہ اور بھی بہت سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے حالتِ سفر میں سواری پر نماز پڑھنا ثابت ہے، لہذا حالتِ سفر میں سواری پر نفل نماز پڑھنا مسنون عمل ہے، اس مبارک عمل کو فروغ دینا چاہیے، عام طور پر سفر میں آدمی غفلت میں موبائل وغیرہ پر  فضول وقت ضائع کرتا ہے، اگر یہی وقت نماز کی حالت میں گزر جائےتو وقت بہت قیمتی بن سکتا ہے۔

واضح رہے کہ سفر میں قبلہ رخ ہوئے بغیر بھی سواری پر بیٹھے بیٹھے نفل نماز ادا کرلینا جائز ہے،چنانچہ روایات میں تصریح ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قبلہ رُخ ہوئے بغیر بھی سواری پر نماز پڑھا کرتے تھے، اسی طرح قرآنِ کریم  کی درج ذیل آیتِ مبارکہ بھی اسی سلسلے میں نازل ہوئی ہے:

   فَأَيْنَمَا تُوَلُّوا فَثَمَّ وَجْهُ اللَّهِ (البقرۃ:115)یعنی تم جدھر بھی رخ کرو، ادھرہی  اللہ کی ذات موجود ہے۔

حوالہ جات
سنن أبي داود ت الأرنؤوط (2/ 417) دار الرسالة العالمية:
حدثنا عثمان ابن أبي شيبة، حدثنا وكيع، عن سفيان، عن أبي الزبير عن جابر، قال: بعثني رسول الله - صلى الله عليه وسلم - في حاجة، قال: فجئت وهو يصلي على راحلته نحو المشرق، السجود أخفض من الركوع. قال شعيب الأرنؤوط:إسناده صحيح.
إرشاد الساري لشرح صحيح البخاري للقسطلاني (2/ 360) المطبعة الكبرى الأميرية، مصر:
(بعثني رسول الله، -صلى الله عليه وسلم- في حاجة له) في غزوة بني المصطلق:
 صحيح مسلم (1/ 487،رقم الحديث: 37) دار إحياء التراث العربي – بيروت:
 عن ابن عمر، أنه قال: «كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي على راحلته حيثما توجهت به» قال عبد الله بن دينار: كان ابن عمر يفعل ذلك.
 مصنف عبد الرزاق (2/ 576،رقم الحديث: 4524)  المكتب الإسلامي،  بيروت:
عن ابن عيينة، عن يحيى بن سعيد قال: «رأيت أنس بن مالك يصلي على راحلته تطوعا وهو متوجه إلى الشام»

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

24/جمادى الاخرى 1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب